چراغ لے کے ہتھیلی پہ چل سکو گے کیا

چراغ لے کے ہتھیلی پہ چل سکو گے کیا
گھنا اندھیرا ہے باہر نکل سکو گے کیا


نظام بکھرا ہوا ہے عوام بے کل ہے
بنی ہوئی ہے جو صورت بدل سکو گے کیا


تمہارے اپنے لگے ہیں تمہیں گرانے میں
زمیں پہ تیل لگا ہے سنبھل سکو گے کیا


جھکے سروں سے یہ لگتا ہے بے بسی ہے کوئی
تم ایسی ہاں کو نہیں میں بدل سکو گے کیا


تمہیں یہ ناز ہے الفتؔ تم اچھے انساں ہو
مگر یہ آگ پرائی ہے جل سکو گے کیا