تاثیر جعفری کی غزل

    کہا کس نے کہ غم خواری کرے گا

    کہا کس نے کہ غم خواری کرے گا وہ بندہ بس اداکاری کرے گا زمین دل پہ بویا کرب اس نے میں سمجھا تھا کہ دل داری کرے گا میں اس کے لب پہ غزلیں کہہ رہا ہوں اسے کہنا صدا کاری کرے گا اتاروں گا یہ پوشاک سیہ کب یہ دل کب تک عزا داری کرے گا اماں ہو جان کی ظل الٰہی تجھے برباد درباری کرے گا جو سر ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی سے صحرا سے نہ دریا کے بھنور سے

    تنہائی سے صحرا سے نہ دریا کے بھنور سے وحشت مجھے ہوتی ہے مرے اپنے ہی گھر سے چننا ہے مجھے دل بھی ابھی قریہ بہ قریہ آنکھیں بھی اٹھانی ہیں تری راہ گزر سے اک نظر کرم کے لیے کون عمر گزارے اک بوسۂ لب کے لیے کب تک کوئی ترسے مت اپنی کریمی کے سنائے مجھے قصے وہ ابر کرم ہے تو مرے دشت پہ ...

    مزید پڑھیے

    سینۂ خاک پہ بکھرا ہے لہو گاؤں میں

    سینۂ خاک پہ بکھرا ہے لہو گاؤں میں ایسا لگتا ہے کہ لوٹ آیا ہے تو گاؤں میں گفتگو ہوگی تری خود سے کسی کے لب پر تو کسی روز کسی پھول کو چھو گاؤں میں کچی مسجد ہے جہاں پڑھتے ہیں سب لوگ نماز اور اک نہر سے کرتے ہیں وضو گاؤں میں مل کے بیٹھیں گے خوشی اور غمی میں سارے جاری رکھیں گے محبت کی یہ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں بالکل نہیں واللہ نہیں ہے

    نہیں بالکل نہیں واللہ نہیں ہے مرے محبوب سے اچھا نہیں ہے نہ جانے کیوں مجھے لگتا ہے ایسے مرا چہرہ مرا اپنا نہیں ہے یہ میرا عکس ہے لیکن ادھورا جو ہونا چاہیئے ویسا نہیں ہے ترا اترانا بنتا ہے بجا ہے ترے دل میں کوئی اترا نہیں ہے تجھے بھی بھول جاتا گھر کا رستہ تو میرے پاس جو بیٹھا ...

    مزید پڑھیے

    ضبط گر حد سے بڑھا تو زلزلہ بھی آئے گا

    ضبط گر حد سے بڑھا تو زلزلہ بھی آئے گا تیرے میرے درمیاں پھر فاصلہ بھی آئے گا ایسا لگتا ہے کہ اب تو قافلے کو لوٹنے راہزن بھی آئیں گے اور رہنما بھی آئے گا لے کے خالی آنکھ کا مشکیزہ مت صحرا میں جا اس سفر میں تشنگی کا مرحلہ بھی آئے گا ہجر کا موسم جب آئے گا تری یادیں لیے دل بھی تڑپے گا ...

    مزید پڑھیے

    یہ میری آہوں میں آنچ کیسی یہ تاؤ کیسا

    یہ میری آہوں میں آنچ کیسی یہ تاؤ کیسا دہک رہا ہے یہ میرے اندر الاؤ کیسا یہ آگ کیسی دل حزیں میں لگی ہوئی ہے یہ آنسوؤں کا ہے جانب دل بہاؤ کیسا یہ کون ہم کو فلک سے پیہم بلا رہا ہے ہے اس جہاں میں یہ روز کا چل چلاؤ کیسا محبتوں میں روا نہیں ہے یہ وضع داری بنے ہو عاشق تو عشق میں رکھ ...

    مزید پڑھیے

    جیسے تیسے نکال لیتے ہیں

    جیسے تیسے نکال لیتے ہیں چند لمحے نکال لیتے ہیں خود ہی سیتے ہیں زخم دل کے ہم خود ہی دھاگے نکال لیتے ہیں اپنے چہرے سے اک نیا چہرہ لوگ کیسے نکال لیتے ہیں نام لے کے تمہارا دکھ ہم سے اشک سارے نکال لیتے ہیں پھر سمندر لگے گا نیلا فلک گر ستارے نکال لیتے ہیں تیری یادوں کے بحر سے اب ...

    مزید پڑھیے

    وہ دیے پہ تھا نہ ہوا پہ تھا

    وہ دیے پہ تھا نہ ہوا پہ تھا جو یقین اپنے خدا پہ تھا کوئی جسم تیروں کے رحل پر کوئی دھیان کن کی صدا پہ تھا کوئی جسم کہتا تھا سانس سے مجھے دکھ ترے انخلا پہ تھا میرا شعر تیرے لبوں پہ تھا کہ چراغ دوش ہوا پہ تھا کوئی خواب تھا کوئی شخص تھا کوئی پھول دست حنا پہ تھا جسے چھوڑ آئے ہو دشت ...

    مزید پڑھیے

    ہجر میں تیرے ٹھنڈی آہیں بھرتا ہے

    ہجر میں تیرے ٹھنڈی آہیں بھرتا ہے خالی کمرہ سائیں سائیں کرتا ہے اشکوں کی صورت آنکھوں کے ساحل پر روز نیا اک لشکر آن اترتا ہے دنیا نے دل کو اور دل نے دنیا کو دونوں نے ہی اپنے طور پہ برتا ہے جن آنکھوں میں اشک آ جائیں عصر کے بعد ان آنکھوں میں سورج ڈوب کے مرتا ہے عشق میں جینا بھی پڑ ...

    مزید پڑھیے

    خموش ہونٹوں سے سارے کلام کرنے لگے

    خموش ہونٹوں سے سارے کلام کرنے لگے وہ سب کے سب ترے بارے کلام کرنے لگے ڈھلی جو شام تو اشکوں سے گفتگو تھی مری پھر اس کے بعد ستارے کلام کرنے لگے تمہارا ذکر چھڑا جب تو معجزہ یہ ہوا کہ جتنے گونگے تھے سارے کلام کرنے لگے تری اداسیوں بے چینیوں سے ظاہر ہے کہ اب یہ زخم ہمارے کلام کرنے ...

    مزید پڑھیے