جیسے تیسے نکال لیتے ہیں

جیسے تیسے نکال لیتے ہیں
چند لمحے نکال لیتے ہیں


خود ہی سیتے ہیں زخم دل کے ہم
خود ہی دھاگے نکال لیتے ہیں


اپنے چہرے سے اک نیا چہرہ
لوگ کیسے نکال لیتے ہیں


نام لے کے تمہارا دکھ ہم سے
اشک سارے نکال لیتے ہیں


پھر سمندر لگے گا نیلا فلک
گر ستارے نکال لیتے ہیں


تیری یادوں کے بحر سے اب ہم
شعر اچھے نکال لیتے ہیں


مشکلات جہان سے تاثیرؔ
سچے جذبے نکال لیتے ہیں