وہ دیے پہ تھا نہ ہوا پہ تھا
وہ دیے پہ تھا نہ ہوا پہ تھا
جو یقین اپنے خدا پہ تھا
کوئی جسم تیروں کے رحل پر
کوئی دھیان کن کی صدا پہ تھا
کوئی جسم کہتا تھا سانس سے
مجھے دکھ ترے انخلا پہ تھا
میرا شعر تیرے لبوں پہ تھا
کہ چراغ دوش ہوا پہ تھا
کوئی خواب تھا کوئی شخص تھا
کوئی پھول دست حنا پہ تھا
جسے چھوڑ آئے ہو دشت میں
اسے مان تیری وفا پہ تھا
میں عمل سے خالی تھا اس لیے
میرا زور سارا دعا پہ تھا