ضبط گر حد سے بڑھا تو زلزلہ بھی آئے گا

ضبط گر حد سے بڑھا تو زلزلہ بھی آئے گا
تیرے میرے درمیاں پھر فاصلہ بھی آئے گا


ایسا لگتا ہے کہ اب تو قافلے کو لوٹنے
راہزن بھی آئیں گے اور رہنما بھی آئے گا


لے کے خالی آنکھ کا مشکیزہ مت صحرا میں جا
اس سفر میں تشنگی کا مرحلہ بھی آئے گا


ہجر کا موسم جب آئے گا تری یادیں لیے
دل بھی تڑپے گا تڑپنے کا مزہ بھی آئے گا


ظلم اگر جاری رہا تو دیکھنا پھر ایک دن
خون اگلے گی زمیں یہ مرحلہ بھی آئے گا


دیکھ تاثیرؔ اس کے آنے کے نہ اتنے خواب دیکھ
آنکھ کے حصے میں ورنہ رتجگا بھی آئے گا