کہا کس نے کہ غم خواری کرے گا

کہا کس نے کہ غم خواری کرے گا
وہ بندہ بس اداکاری کرے گا


زمین دل پہ بویا کرب اس نے
میں سمجھا تھا کہ دل داری کرے گا


میں اس کے لب پہ غزلیں کہہ رہا ہوں
اسے کہنا صدا کاری کرے گا


اتاروں گا یہ پوشاک سیہ کب
یہ دل کب تک عزا داری کرے گا


اماں ہو جان کی ظل الٰہی
تجھے برباد درباری کرے گا


جو سر منسوب ہوگا دار سے اب
قبیلے کی وہ سرداری کرے گا


اسی کے بچوں کو چھاؤں ملے گی
یہاں اب جو شجرکاری کرے گا