یہ میری آہوں میں آنچ کیسی یہ تاؤ کیسا

یہ میری آہوں میں آنچ کیسی یہ تاؤ کیسا
دہک رہا ہے یہ میرے اندر الاؤ کیسا


یہ آگ کیسی دل حزیں میں لگی ہوئی ہے
یہ آنسوؤں کا ہے جانب دل بہاؤ کیسا


یہ کون ہم کو فلک سے پیہم بلا رہا ہے
ہے اس جہاں میں یہ روز کا چل چلاؤ کیسا


محبتوں میں روا نہیں ہے یہ وضع داری
بنے ہو عاشق تو عشق میں رکھ رکھاؤ کیسا


جب اشک آنکھوں کی حد کے اندر ہی موجزن ہیں
تو پھر یہ آنکھوں کے ساحلوں میں کٹاؤ کیسا


کوئی تو ہے جو مجھے ٹھہرنے کو کہہ گیا ہے
سفر میں تاثیرؔ ورنہ ایسا پڑاؤ کیسا