نہیں بالکل نہیں واللہ نہیں ہے

نہیں بالکل نہیں واللہ نہیں ہے
مرے محبوب سے اچھا نہیں ہے


نہ جانے کیوں مجھے لگتا ہے ایسے
مرا چہرہ مرا اپنا نہیں ہے


یہ میرا عکس ہے لیکن ادھورا
جو ہونا چاہیئے ویسا نہیں ہے


ترا اترانا بنتا ہے بجا ہے
ترے دل میں کوئی اترا نہیں ہے


تجھے بھی بھول جاتا گھر کا رستہ
تو میرے پاس جو بیٹھا نہیں ہے


بتانا کیا خطا سرزد ہوئی تھی
تو اتنے روز کیوں بولا نہیں ہے


ہمارا ضبط گر کامل نہیں تو
تمہارا حسن کیا فتنہ نہیں ہے


اگر تو ہے نئے لفظوں کا شاعر
پرانا میرا بھی لہجہ نہیں ہے