ہجر میں تیرے ٹھنڈی آہیں بھرتا ہے

ہجر میں تیرے ٹھنڈی آہیں بھرتا ہے
خالی کمرہ سائیں سائیں کرتا ہے


اشکوں کی صورت آنکھوں کے ساحل پر
روز نیا اک لشکر آن اترتا ہے


دنیا نے دل کو اور دل نے دنیا کو
دونوں نے ہی اپنے طور پہ برتا ہے


جن آنکھوں میں اشک آ جائیں عصر کے بعد
ان آنکھوں میں سورج ڈوب کے مرتا ہے


عشق میں جینا بھی پڑ سکتا ہے تاثیرؔ
عشق کیا ہے تو کاہے کو ڈرتا ہے