اے کاشف اسرار بتا ہے کہ نہیں ہے
اے کاشف اسرار بتا ہے کہ نہیں ہے کہتے ہیں جسے لوگ خدا ہے کہ نہیں ہے دنیا میں بھلائی کا صلہ ہے کہ نہیں ہے انجام برائی کا برا ہے کہ نہیں ہے محسوس تو ہوتا ہے دکھائی نہیں دیتا اس سوچ میں ڈوبا ہوں خدا ہے کہ نہیں ہے کیوں ہم کو ڈراتا ہے کوئی روز جزا سے خود اپنی جگہ زیست سزا ہے کہ نہیں ...