بے زبانی زبان ہو کے رہی
بے زبانی زبان ہو کے رہی ہر نظر داستان ہو کے رہی جس پہ رکھا کبھی قدم ہم نے وہ زمیں آسمان ہو کے رہی جسے خون جگر سے سینچا تھا وہ تمنا جوان ہو کے رہی رنگ لایا کسی کا جذب خلوص وہ نگہ مہربان ہو کے رہی موت پہ کچھ نہ بس چلا اس کا زندگی بے نشان ہو کے رہی عذر دل نے ہزار پیش کیے وہ نظر بد ...