Talib Dehlavi

طالب دہلوی

طالب دہلوی کی غزل

    بے زبانی زبان ہو کے رہی

    بے زبانی زبان ہو کے رہی ہر نظر داستان ہو کے رہی جس پہ رکھا کبھی قدم ہم نے وہ زمیں آسمان ہو کے رہی جسے خون جگر سے سینچا تھا وہ تمنا جوان ہو کے رہی رنگ لایا کسی کا جذب خلوص وہ نگہ مہربان ہو کے رہی موت پہ کچھ نہ بس چلا اس کا زندگی بے نشان ہو کے رہی عذر دل نے ہزار پیش کیے وہ نظر بد ...

    مزید پڑھیے

    محبت ماورائے کفر و دیں ہے

    محبت ماورائے کفر و دیں ہے محبت کا کوئی مذہب نہیں ہے محبت حسن ہے حسن آفریں ہے محبت حسن سے بڑھ کر حسیں ہے بدل اس کا زمانہ میں نہیں ہے بڑی دولت مرا حسن یقیں ہے تصور میں وہ زلف عنبریں ہے نظر میں اب نہ دنیا ہے نہ دیں ہے مجھے اس قول پر اپنے یقیں ہے نہ ہو جس سے خیانت وہ امیں ہے بظاہر ...

    مزید پڑھیے

    عقل کا ظرف جدا ہوش کا پیمانہ جدا

    عقل کا ظرف جدا ہوش کا پیمانہ جدا حسن اور عشق کا دونوں سے ہے افسانہ جدا عشق کا بار امانت کہاں کم مایہ کہاں دین بلبل کا جدا مشرب پروانہ جدا دل میں ہے کرمک شب تاب کے بھی آگ نہاں لیکن اس آگ سے ہے سوزش پروانہ جدا کب برے وقت میں ہوتا ہے کسی کا کوئی شمع گل ہوتے ہی ہو جاتا ہے پروانہ ...

    مزید پڑھیے

    ہنسنے کا امکان نہیں ہے

    ہنسنے کا امکان نہیں ہے رونا بھی آسان نہیں ہے توڑ دیا دم امیدوں نے اب کوئی ارمان نہیں ہے شہر خموشاں سے گزرا ہوں یہ بستی ویران نہیں ہے کون ہے جو دار فانی میں دو دن کا مہمان نہیں ہے حیرت میں ہے دیکھنے والا آئینہ حیران نہیں ہے جیسے چاہے بہلا لیجے دل سا بھی نادان نہیں ہے دکھ دینا ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک دل میں خار الم دیکھتے ہیں

    ہر اک دل میں خار الم دیکھتے ہیں خوشی جس کو کہتے ہیں کم دیکھتے ہیں جو دل ہی میں حسن صنم دیکھتے ہیں کہیں جانب جام جم دیکھتے ہیں کسے کس قدر پائیداری ہے حاصل ترا قول اپنی قسم دیکھتے ہیں یقین و عمل ساتھ رہتے ہیں جن کے وہ منزل کو زیر قدم دیکھتے ہیں بھر آتا ہے دل خون روتی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اک نئے عنواں سے تعمیر جہاں کرتے ہیں ہم

    اک نئے عنواں سے تعمیر جہاں کرتے ہیں ہم آج ہر قطرے کو بحر بیکراں کرتے ہیں ہم عشق میں کب امتیاز ایں و آں کرتے ہیں ہم جس سے کرتے ہیں محبت بے گماں کرتے ہیں ہم سعی کچھ کرتے بھی ہیں تو رائیگاں کرتے ہیں ہم جو ہمیں لازم ہے طالبؔ وہ کہاں کرتے ہیں ہم بجلیاں بے تاب ہوتی ہیں جلانے کے لئے جب ...

    مزید پڑھیے

    کوئی مقتول جفا ہو جیسے

    کوئی مقتول جفا ہو جیسے یعنی تصویر وفا ہو جیسے بارہا یوں بھی ہوا ہے محسوس کوئی مجھ میں ہی چھپا ہو جیسے کتنا مستغنیٔ درماں ہے یہ درد خود اپنی دوا ہو جیسے یوں شب و روز گزارے تجھ بن وقت سولی پہ کٹا ہو جیسے اس تکلم پہ دل و جاں صدقے آپ نے شعر کہا ہو جیسے بات بے بات خفا ہو جانا یہ بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4