Talat Farooq

طلعت فاروق

طلعت فاروق کی غزل

    یار کا پتا لوگو جا بجا نہیں ملتا

    یار کا پتا لوگو جا بجا نہیں ملتا جس جگہ پہ کھویا ہو اس جگہ نہیں ملتا شعلۂ جوالہ ہے آگ کا حوالہ ہے مسجدوں کی ٹھنڈک میں اب خدا نہیں ملتا عشق کرنے والے بھی عشق اب نہیں کرتے جوئے شیر لانے کا اب صلہ نہیں ملتا لمبے لمبے رستوں پہ چھوٹے چھوٹے لوگوں کو منزلوں کی قربت سے حوصلہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    یاد کے دریچوں میں جھانکتا تو ہوگا وہ

    یاد کے دریچوں میں جھانکتا تو ہوگا وہ رات بھر مرے غم میں جاگتا تو ہوگا وہ آنسوؤں کے سوتے جب خشک ہو گئے ہوں گے آنکھ میں مجھے بھر کے دیکھتا تو ہوگا وہ کھو گئی جو راتوں میں اس اداس صورت کو صبح کے اجالے میں ڈھونڈھتا تو ہوگا وہ نقش نا مکمل سے بت تراشتا ہوگا توڑ کر اسے پھر سے جوڑتا تو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ذرہ کبھی موج رواں ہے

    کبھی ذرہ کبھی موج رواں ہے حقیقت ہے نہاں گرچہ عیاں ہے تغیر سے عبارت یہ جہاں ہے عبارت میں تغیر پر کہاں ہے زماں بھی ہے سفر میں اور مکاں بھی تسلسل میں نہاں اثبات جاں ہے جہاں تخلیق و خالق ہم زباں ہیں وہاں ہر جنبش لب کن‌ فکاں ہے منازل در منازل ہیں سفر میں سفر منزل ہے منزل کارواں ...

    مزید پڑھیے

    دل تڑپ کر بہل گیا شاید

    دل تڑپ کر بہل گیا شاید شوق پھر سے مچل گیا شاید کیوں دریچے پکارتے ہیں مجھے پھر سے موسم بدل گیا شاید ہوش انگڑائی لے کے جاگ اٹھا وصل کا چاند ڈھل گیا شاید تیر جو آخری تھا ترکش میں اپنے ہی دل پہ چل گیا شاید آ رہی ہے ندائے گریۂ سنگ کوئی گر کر سنبھل گیا شاید

    مزید پڑھیے

    داغ جلتا ہے مرے سینے میں

    داغ جلتا ہے مرے سینے میں دل پگھلتا ہے مرے سینے میں شیشہ و سنگ مقابل آئے کچھ چٹختا ہے مرے سینے میں رات بھر راز خرد سر جنوں دل اگلتا ہے مرے سینے میں تیرا خط ہے کہ قلم ہے میرا کچھ تو جلتا ہے مرے سینے میں اس لیے دشت سے مانوس ہوں میں شہر بستا ہے مرے سینے میں بانٹتے رہتے ہیں وہ لعل و ...

    مزید پڑھیے

    شہروں سے شہر یار کی تنہائیاں نہ پوچھ

    شہروں سے شہر یار کی تنہائیاں نہ پوچھ لالے سے لالہ زار کی تنہائیاں نہ پوچھ گلشن میں پھول دیکھ تو سبزے کا رنگ دیکھ بٹتی ہوئی بہار کی تنہائیاں نہ پوچھ جنت بدر ہوئے تو ملے ارض پہ رفیق جنت میں کردگار کی تنہائیاں نہ پوچھ یاران تیز گام تو آگے نکل گئے اڑتے ہوئے غبار کی تنہائیاں نہ ...

    مزید پڑھیے

    جان جاناں پہ وار دی ہم نے

    جان جاناں پہ وار دی ہم نے جان کر جان ہار دی ہم نے رات پھر میکدے میں زاہد کو پارسائی ادھار دی ہم نے سنگ پھینکو تو تاک کر پھینکو سر سے چادر اتار دی ہم نے اب پلٹ آؤ بھی تو کیا حاصل شب ہجراں گزار دی ہم نے رو کے اس کو منا لیا طلعتؔ ہنس کے بگڑی سنوار دی ہم نے

    مزید پڑھیے

    قفس جسم و جاں میں قید رہے

    قفس جسم و جاں میں قید رہے اپنے ہی آشیاں میں قید رہے آرزوئے مکان سے چھوٹے خواہش لا مکاں میں قید رہے نالۂ عندلیب و نغمۂ گل کیوں بہار و خزاں میں قید رہے خواب آنکھوں سے ہو گئے اوجھل دل کی چشم نہاں میں قید رہے سوز اور ساز عقل و دل طلعتؔ سینۂ عاشقاں میں قید رہے

    مزید پڑھیے

    اب تیغ کی باتیں ہیں نہ تلوار کی باتیں

    اب تیغ کی باتیں ہیں نہ تلوار کی باتیں کرتے نہیں دیوانے بھی اب دار کی باتیں ہر ہاتھ مسیحا ہے تو ہر گود ہے مریم بیمار سمجھ لیتے ہیں بیمار کی باتیں کہتے ہیں مگر غیر سے افسانۂ جاناں جاناں سے کیے جاتے ہیں اغیار کی باتیں آداب رفاقت سے شناسا ہوئی جب سے بلبل نے عقیدت سے سنی خار کی ...

    مزید پڑھیے

    ہے فیض عام پر سائل کہاں ہے

    ہے فیض عام پر سائل کہاں ہے لہو گرنے کو ہے قاتل کہاں ہے طلسم دشت کا مارا ہے مجنوں سراب چشم ہے محمل کہاں ہے طلب کی انتہا ہی ابتدا ہے نظر آتی ہے جو منزل کہاں ہے ستاروں سے بھی آگے آ گئی ہوں میری پرواز کا حاصل کہاں ہے گل نرگس نے پوچھا رات مجھ سے تری آنکھوں میں تھا جو تل کہاں ہے میں ...

    مزید پڑھیے