Talat Farooq

طلعت فاروق

طلعت فاروق کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    یار کا پتا لوگو جا بجا نہیں ملتا

    یار کا پتا لوگو جا بجا نہیں ملتا جس جگہ پہ کھویا ہو اس جگہ نہیں ملتا شعلۂ جوالہ ہے آگ کا حوالہ ہے مسجدوں کی ٹھنڈک میں اب خدا نہیں ملتا عشق کرنے والے بھی عشق اب نہیں کرتے جوئے شیر لانے کا اب صلہ نہیں ملتا لمبے لمبے رستوں پہ چھوٹے چھوٹے لوگوں کو منزلوں کی قربت سے حوصلہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    یاد کے دریچوں میں جھانکتا تو ہوگا وہ

    یاد کے دریچوں میں جھانکتا تو ہوگا وہ رات بھر مرے غم میں جاگتا تو ہوگا وہ آنسوؤں کے سوتے جب خشک ہو گئے ہوں گے آنکھ میں مجھے بھر کے دیکھتا تو ہوگا وہ کھو گئی جو راتوں میں اس اداس صورت کو صبح کے اجالے میں ڈھونڈھتا تو ہوگا وہ نقش نا مکمل سے بت تراشتا ہوگا توڑ کر اسے پھر سے جوڑتا تو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ذرہ کبھی موج رواں ہے

    کبھی ذرہ کبھی موج رواں ہے حقیقت ہے نہاں گرچہ عیاں ہے تغیر سے عبارت یہ جہاں ہے عبارت میں تغیر پر کہاں ہے زماں بھی ہے سفر میں اور مکاں بھی تسلسل میں نہاں اثبات جاں ہے جہاں تخلیق و خالق ہم زباں ہیں وہاں ہر جنبش لب کن‌ فکاں ہے منازل در منازل ہیں سفر میں سفر منزل ہے منزل کارواں ...

    مزید پڑھیے

    دل تڑپ کر بہل گیا شاید

    دل تڑپ کر بہل گیا شاید شوق پھر سے مچل گیا شاید کیوں دریچے پکارتے ہیں مجھے پھر سے موسم بدل گیا شاید ہوش انگڑائی لے کے جاگ اٹھا وصل کا چاند ڈھل گیا شاید تیر جو آخری تھا ترکش میں اپنے ہی دل پہ چل گیا شاید آ رہی ہے ندائے گریۂ سنگ کوئی گر کر سنبھل گیا شاید

    مزید پڑھیے

    داغ جلتا ہے مرے سینے میں

    داغ جلتا ہے مرے سینے میں دل پگھلتا ہے مرے سینے میں شیشہ و سنگ مقابل آئے کچھ چٹختا ہے مرے سینے میں رات بھر راز خرد سر جنوں دل اگلتا ہے مرے سینے میں تیرا خط ہے کہ قلم ہے میرا کچھ تو جلتا ہے مرے سینے میں اس لیے دشت سے مانوس ہوں میں شہر بستا ہے مرے سینے میں بانٹتے رہتے ہیں وہ لعل و ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    تغافل

    ہائے آیا نہیں اس در سے بلاوا میرا اب ہے اغیار کے ہاتھوں میں مداوا میرا دست اغیار میں ہر جرم کماں ہو جائے تیر دشنام مری سمت رواں ہو جائے زخم ماتھے پہ لگے گر تو کوئی فکر نہیں شکوۂ دوست کسی طور بیاں ہو جائے مرے شفاف لبادے پہ سیاہی مل دو مجھے گمنامی کی دلدل سے بچا لو لوگو میرے نہ ...

    مزید پڑھیے

    عورت

    میں نے رومیؔ سے کہا مجھ کو بتا رینگتا کیڑا ہوں کہ شہباز دوست میں ہوں محروم سماعت آج تک آج تک ہوں شاکیٔ اغراض دوست مجھ پہ نازل نہ ہوئی کوئی کتاب کیوں نہ تھی میں لائق اعزاز دوست ہنس کے رومیؔ نے کہا نادان سن آ کروں تجھ پہ عیاں میں راز دوست اس کی منظوری ترا قلب سلیم یہ پرندہ اور تو ...

    مزید پڑھیے

    تلاش

    مجھے ہو ڈھونڈھنا گر تو نئے رستوں میں ڈھونڈو گے نئی سوچوں میں پاؤ گے نئے رشتوں میں ڈھونڈو گے بنا ہے بادلوں میں جو مرا گھر ہے مرا در ہے مجھے ملنے کی چاہت ہے تو پھر اونچے ہمالہ کی بلندی سے نہ گھبراؤ چلے آؤ وگرنہ اے مرے سائل پلٹ جاؤ تو بہتر ہے

    مزید پڑھیے