شہروں سے شہر یار کی تنہائیاں نہ پوچھ

شہروں سے شہر یار کی تنہائیاں نہ پوچھ
لالے سے لالہ زار کی تنہائیاں نہ پوچھ


گلشن میں پھول دیکھ تو سبزے کا رنگ دیکھ
بٹتی ہوئی بہار کی تنہائیاں نہ پوچھ


جنت بدر ہوئے تو ملے ارض پہ رفیق
جنت میں کردگار کی تنہائیاں نہ پوچھ


یاران تیز گام تو آگے نکل گئے
اڑتے ہوئے غبار کی تنہائیاں نہ پوچھ


میرا لہو گرا تھا سر رہ اور اس کے بعد
تیغ و رسن کی دار کی تنہائیاں نہ پوچھ