Talat Farooq

طلعت فاروق

طلعت فاروق کی نظم

    تغافل

    ہائے آیا نہیں اس در سے بلاوا میرا اب ہے اغیار کے ہاتھوں میں مداوا میرا دست اغیار میں ہر جرم کماں ہو جائے تیر دشنام مری سمت رواں ہو جائے زخم ماتھے پہ لگے گر تو کوئی فکر نہیں شکوۂ دوست کسی طور بیاں ہو جائے مرے شفاف لبادے پہ سیاہی مل دو مجھے گمنامی کی دلدل سے بچا لو لوگو میرے نہ ...

    مزید پڑھیے

    عورت

    میں نے رومیؔ سے کہا مجھ کو بتا رینگتا کیڑا ہوں کہ شہباز دوست میں ہوں محروم سماعت آج تک آج تک ہوں شاکیٔ اغراض دوست مجھ پہ نازل نہ ہوئی کوئی کتاب کیوں نہ تھی میں لائق اعزاز دوست ہنس کے رومیؔ نے کہا نادان سن آ کروں تجھ پہ عیاں میں راز دوست اس کی منظوری ترا قلب سلیم یہ پرندہ اور تو ...

    مزید پڑھیے

    تلاش

    مجھے ہو ڈھونڈھنا گر تو نئے رستوں میں ڈھونڈو گے نئی سوچوں میں پاؤ گے نئے رشتوں میں ڈھونڈو گے بنا ہے بادلوں میں جو مرا گھر ہے مرا در ہے مجھے ملنے کی چاہت ہے تو پھر اونچے ہمالہ کی بلندی سے نہ گھبراؤ چلے آؤ وگرنہ اے مرے سائل پلٹ جاؤ تو بہتر ہے

    مزید پڑھیے