حقیقت بھی لگنے لگی ہے کہانی
حقیقت بھی لگنے لگی ہے کہانی
مجھے کھا گئی ہے مری خوش بیانی
نہیں یاد مجھ سے ملا تھا کبھی وہ
وگرنہ اسے یاد ہے ہر کہانی
کوئی یار بیری نہ اپنا اگر ہو
تو یہ زندگی ہے فقط رائیگانی
بس اک کال پر ہی چلے آئے ہو تم
نوازش کرم شکریہ مہربانی
یہاں دور و نزدیک شہر بتاں ہے
کسی کو نہیں دل کی حالت بتانی
امڈ آیا دل ایسے آنکھوں میں جاذبؔ
کہ یکجا ہوں جیسے کہیں آگ پانی