احوال دل زار سنایا نہیں جاتا

احوال دل زار سنایا نہیں جاتا
جو راز عیاں ہو وہ بتایا نہیں جاتا


اپنا تو دل زار ہے دانائی سے خالی
نادان سے نادان منایا نہیں جاتا


تم ہی یہ بتاؤ میں بھلاؤں تمہیں کیسے
اس دل سے کوئی نقش مٹایا نہیں جاتا


سر پھوڑنا مشکل نہیں ہوتا ہے جنوں میں
دیوار سے عاشق کو لگایا نہیں جاتا


تعبیر ملے یا نہ ملے بات الگ ہے
آنکھوں سے مگر خواب چرایا نہیں جاتا


اس شہر کی توقیر ہیں جاذبؔ ہی سے عاشق
عشاق کو نظروں سے گرایا نہیں جاتا