صغری صدف کی غزل

    رہ جاناں پہ بڑھتی جا رہی ہوں

    رہ جاناں پہ بڑھتی جا رہی ہوں مگر خود سے بچھڑتی جا رہی ہوں انوکھے شہر مجھ پر وا ہوئے ہیں کتاب ذات پڑھتی جا رہی ہوں مرے مولا اسے آباد رکھنا مرا کیا ہے اجڑتی جا رہی ہوں مری نشو و نما جس سے ہوئی ہے اسی جڑ سے اکھڑتی جا رہی ہوں ہوا معلوم مجھ کو آخر شب کہ میں بے سمت بڑھتی جا رہی ...

    مزید پڑھیے

    اس کے چہرے پر عجب سا روپ تھا اچھا لگا

    اس کے چہرے پر عجب سا روپ تھا اچھا لگا اس کی خوشبوئے بدن سے رابطہ اچھا لگا لمس اس کے ہاتھ کا پھر ہے رگ و پے میں رواں چند لمحوں کے ملن کو سوچنا اچھا لگا میں نے پھر دل سے کہا اس شخص کی بیعت کرو وہ جو ہر لمحہ مجھے اچھا لگا سچا لگا اپنی تنہائی سے کیسی ہو گئی مانوس میں آج اپنا خالی خالی ...

    مزید پڑھیے

    نتیجہ سننے کا اب حوصلہ تو کرنا ہے

    نتیجہ سننے کا اب حوصلہ تو کرنا ہے وہ میرا ہے کہ نہیں فیصلہ تو کرنا ہے میں اس کے پیار میں سانسیں بھی ہار سکتی ہوں اس انتہا سے اسے آشنا تو کرنا ہے پھر اس کے بعد کوئی درمیاں نہ آ پائے خیال یار کو یوں ہم نوا تو کرنا ہے صبا نے دی ہے خبر آج اس کے آنے کی دیار دل کو اب آراستہ تو کرنا ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی سے چہروں پر آشنا سی آنکھیں ہیں

    اجنبی سے چہروں پر آشنا سی آنکھیں ہیں آشنا سے چہروں پر کچھ خفا سی آنکھیں ہیں زرد زرد موسم سے تشنگی جھلکتی ہے پھول ہیں خزاؤں کے اور پیاسی آنکھیں ہیں پالکی بہاروں کی آنے والی ہے شاید نیم وا دریچوں میں آئنہ سی آنکھیں ہیں پھر چلا ہے دل لے کر خواب ناک راہوں پر میرے چار سو اب وہ رہنما ...

    مزید پڑھیے

    مدتوں جس سے ملاقات نہ تھی

    مدتوں جس سے ملاقات نہ تھی جب وہ آیا تو کوئی بات نہ تھی دل بھی کچھ سرد ہوا جاتا ہے مجھ میں بھی شدت جذبات نہ تھی وہ کہ سمجھا ہی نہیں نظروں کو میری آنکھوں میں کوئی رات نہ تھی کیسے ممکن تھا کہ ہوتی مجھ کو میری قسمت میں اگر مات نہ تھی میں کہ کھوئی رہی اپنے من میں میرے رستے میں مری ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ اپنے لوگ کچھ ایسے چلے

    ساتھ اپنے لوگ کچھ ایسے چلے دل کو اپنے لگ رہے تھے سب بھلے نور آنکھوں میں ذہانت کا لیے کوئی اب شفاف سوچوں میں ڈھلے اب کہ لب پر ہے دعا اس کے لئے میرے دل میں جس کا اک اک غم پلے جب بھی گزروں زندگی کے کرب سے شمع میرے ذہن میں تیری جلے روشنی ہی زندگی ہے اے صدفؔ دیکھنا مت سوچ کا سورج ...

    مزید پڑھیے

    پر خار رہ گزر پہ ہی چلنا نہیں سدا

    پر خار رہ گزر پہ ہی چلنا نہیں سدا خوشیوں کو پاؤں پاؤں مسلنا نہیں سدا وہ دن کبھی تو آئیں گے جو میرے نام ہوں تیرے ہی روز و شب کو بدلنا نہیں سدا ملنا ہے عمر بھر کے لئے ہم کو ایک دن جاتی رتوں کے طور بچھڑنا نہیں سدا ترک تعلقات سے پہلے یہ سوچ لے دل کو ترے ہی دم سے مچلنا نہیں سدا قسمت ...

    مزید پڑھیے

    اس جہاں پہ حال دل آشکار کرنا ہے

    اس جہاں پہ حال دل آشکار کرنا ہے آج ایک حاسد کو رازدار کرنا ہے کرنے ہیں گلے اس سے رنجشیں بھی رکھنی ہیں پیار بھی ستم گر کو بے شمار کرنا ہے موسم یقیں میں جو بد گمان رہتا ہے اس سے پیار کا رشتہ استوار کرنا ہے جانے والے آخر کو لوٹ کر بھی آتے ہیں ہم نے حشر تک اس کا انتظار کرنا ہے سامنے ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کی دہائی دے

    ہجر کی دہائی دے ہر ملن جدائی دے روبرو کھڑا ہے تو چاند کیا دکھائی دے اس قدر ہے شور جب شور کیا سنائی دے یاد میں ہوں قید میں دوست اب رہائی دے میں صدفؔ میں ہوں اگر آب تک رسائی دے

    مزید پڑھیے

    طغیانیوں سے اپنی نکالا نہ کر مجھے

    طغیانیوں سے اپنی نکالا نہ کر مجھے گرچہ صدف ہوں یوں تو اچھالا نہ کر مجھے ویرانیوں کے خوف سے گھبرا کے میرا دل جو ڈوبنے لگے تو سنبھالا نہ کر مجھے یہ روشنی کہیں میری قاتل نہ ہو صدفؔ پروانوں کے جلو میں اجالا نہ کر مجھے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2