مدتوں جس سے ملاقات نہ تھی
مدتوں جس سے ملاقات نہ تھی
جب وہ آیا تو کوئی بات نہ تھی
دل بھی کچھ سرد ہوا جاتا ہے
مجھ میں بھی شدت جذبات نہ تھی
وہ کہ سمجھا ہی نہیں نظروں کو
میری آنکھوں میں کوئی رات نہ تھی
کیسے ممکن تھا کہ ہوتی مجھ کو
میری قسمت میں اگر مات نہ تھی
میں کہ کھوئی رہی اپنے من میں
میرے رستے میں مری ذات نہ تھی