ہجر کی دہائی دے

ہجر کی دہائی دے
ہر ملن جدائی دے


روبرو کھڑا ہے تو
چاند کیا دکھائی دے


اس قدر ہے شور جب
شور کیا سنائی دے


یاد میں ہوں قید میں
دوست اب رہائی دے


میں صدفؔ میں ہوں اگر
آب تک رسائی دے