نتیجہ سننے کا اب حوصلہ تو کرنا ہے

نتیجہ سننے کا اب حوصلہ تو کرنا ہے
وہ میرا ہے کہ نہیں فیصلہ تو کرنا ہے


میں اس کے پیار میں سانسیں بھی ہار سکتی ہوں
اس انتہا سے اسے آشنا تو کرنا ہے


پھر اس کے بعد کوئی درمیاں نہ آ پائے
خیال یار کو یوں ہم نوا تو کرنا ہے


صبا نے دی ہے خبر آج اس کے آنے کی
دیار دل کو اب آراستہ تو کرنا ہے


میں اس کو دیکھ سکوں آنکھ بند کر کے بھی
اے میرے عشق تجھے معجزہ تو کرنا ہے


اگرچہ ان دنوں رہتی ہوں میں خفا اس سے
مگر کبھی نہ کبھی سامنا تو کرنا ہے


بچھڑ کے جینا اگرچہ صدفؔ نہیں آساں
کہیں پہ ختم مگر سلسلہ تو کرنا ہے