طغیانیوں سے اپنی نکالا نہ کر مجھے

طغیانیوں سے اپنی نکالا نہ کر مجھے
گرچہ صدف ہوں یوں تو اچھالا نہ کر مجھے


ویرانیوں کے خوف سے گھبرا کے میرا دل
جو ڈوبنے لگے تو سنبھالا نہ کر مجھے


یہ روشنی کہیں میری قاتل نہ ہو صدفؔ
پروانوں کے جلو میں اجالا نہ کر مجھے