صغری صدف کی غزل

    کب تک بھنور کے بیچ سہارا ملے مجھے

    کب تک بھنور کے بیچ سہارا ملے مجھے طوفاں کے بعد کوئی کنارا ملے مجھے جیون میں حادثوں کی ہی تکرار کیوں رہے لمحہ کوئی خوشی کا دوبارہ ملے مجھے بن چاہے میری راہ میں کیوں آ رہے ہیں لوگ جو چاہتی ہوں میں وہ نظارا ملے مجھے سارے جہاں کی روشنی کب مانگتی ہوں میں بس میری زندگی کا ستارا ملے ...

    مزید پڑھیے

    دکھ اپنا چھپانے میں ذرا وقت لگے گا

    دکھ اپنا چھپانے میں ذرا وقت لگے گا اب اس کو بھلانے میں ذرا وقت لگے گا تو نے جو پکارا تو پلٹ آؤں گی واپس ہاں لوٹ کے آنے میں ذرا وقت لگے گا لکھا تھا بڑے چاؤ سے جس نام کو دل پر وہ نام مٹانے میں ذرا وقت لگے گا دیتا ہے کسی اور کو ترجیح وہ مجھ پر اس کو یہ جتانے میں ذرا وقت لگے گا جس شاخ ...

    مزید پڑھیے

    جذبوں پہ جمی برف پگھل جائے گی اک دن

    جذبوں پہ جمی برف پگھل جائے گی اک دن خوشبو کوئی گلیوں میں مچل جائے گی اک دن آنکھوں میں نئی صبح بکھیرے گی اجالے پھر ذہن سے چمٹی ہوئی کل جائے گی اک دن کب تک وہ ڈرائے گا مجھے تیرگیوں سے وہ رات ہے اور رات تو ڈھل جائے گی اک دن میں بھی تمہیں اب بھول ہی جاؤں گی کسی شام دل بہلا تو یہ زیست ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2