سیا سچدیو کی نظم

    تمہاری یاد

    کہاں ہے نیند آنکھوں میں پٹکتی سر اداسی ہے ستم کی خاک سے لپٹی تھکن ہے بد حواسی ہے مرے آنسو بھگوتے ہیں مرا تکیہ مرا بستر تمہارے بعد سے اب تک یہ میرا حال ہے بد تر چلے یہ نبض بھی مدھم توازن میں نہیں دھڑکن لگے یہ سانس بھی بھاری کی اب دنیا لگے بندھن نہیں ہو ساتھ تم میرے مجھے ہر پل لگے ...

    مزید پڑھیے

    بے معنی رشتے

    جیسے ماحول میں انساں کا گزر ہوتا ہے اس کے کردار میں ویسا ہی اثر ہوتا ہے جن کو قابو نہیں ہوتا ہے زباں پر اپنی پار کرتے ہیں حدیں وہم و گمان پر اپنی صرف لفظوں پہ وفا کا جو بھرم رکھتے ہیں عملی دنیا میں وہ کب اپنے قدم رکھتے ہیں حق کے اظہار پہ ہر وقت جو انکار کریں ہر کسی بات پہ جو طنز ...

    مزید پڑھیے

    ذمہ داری

    کاش تو آ کے دیکھ سکتا کبھی آج کتنی بدل گئی ہوں میں چار دن کی تری جدائی میں کس قدر اب سنبھل گئی ہوں میں اک زمانہ تھا جب ترا سایہ میرے سر پر تھا برگدوں کی طرح کتنی بے فکر زندگی تھی مری ہوش اپنا نہ تھا کسی کا خیال اپنے کمرے میں بس پڑے رہنا رات دن صرف شاعری کرنا وقت سے سونا جاگنا ...

    مزید پڑھیے

    اجنمی بیٹی

    تو نے آنے نہ دیا دنیا میں میں ترے جسم کا ہی حصہ تھی اس طرح کیوں مٹا دیا مجھ کو میں محبت کا تیرے قصہ تھی مجھ کو حصوں میں بانٹ ڈالا تھا کتنے ٹکڑوں میں کاٹ ڈالا تھا میرے ہونے سے ہوتا کیا نقصان نوچ لی کیوں یہ تم نے ننھی جان میرے ہونے سے کیا کمی ہوتی میں ترے گھر کی لکشمی ہوتی کچھ مقدر ...

    مزید پڑھیے

    تصور ٹوٹ جاتا ہے

    سبھی کو یوں تو دنیا میں ہزاروں لوگ ملتے ہے مگر اس بھیڑ میں مجھ کو نظر تم ہی نہیں آتے تمہیں میں ڈھونڈتی پھرتی ہوں صحراؤں میں گلشن میں چمن میں اور بیاباں میں جہاں تک روشنی سورج کی پہونچی ہے وہاں تک بھی جہاں تک فکر کی پرواز پہنچی ہے وہاں تک بھی تمہیں ڈھونڈا ندی کے پانیوں کی ان رواں ...

    مزید پڑھیے

    جنگ سے ہوگا کچھ نہیں حاصل

    خدا کے واسطے نفرت کا کھیل ختم کرو یہ دشمنی یہ عداوت کا کھیل بند کرو کہ ہوگی جنگ سے دونوں طرف ہی بربادی مریں گے لوگ یقیناً مٹے گی آبادی لہو بہے گا جلیں گے مکان لوگو کے تباہ ہوں گے بس اس سے جہان لوگو کے زمیں پھٹے گی تو پھر آسمان ٹوٹے گا یہ ساری دنیا کا ماحول چیکھ اٹھے گا لگے گا داغ ...

    مزید پڑھیے

    وہ عورت

    گھر کی عزت کا بھرم رکھتی رہی وہ عورت زندگی جیتی رہی اپنی سنبھالے حرمت اپنے بچوں کے لئے جیتی رہی تھی اب تک زہر حالات کا خود پیتی رہی تھی اب تک عمر بھر ظلم و ستم ہنستے ہوئے سہتی رہی اپنے ہی آپ سے گزری جو اسے کہتی رہی صرف اک چھت ہی ملی پیار کا سایہ نہ ملا مطمئن زیست کا غنچہ نہ کبھی دل ...

    مزید پڑھیے

    تیری یادیں تیرے خیال

    دل کو وہم و گمان ہوتا ہے جیسے آواز تم نے دی مجھ کو روح پر دے رہو ہو تم دستک چونک جاتی ہوں میں اچانک سے بھاری ہے صبح شام گم سم سی رات بھی خوفناک لگتی ہے سونا پن اور صرف مایوسی چیخ اٹھتی ہے میری خاموشی دیکھتی رہتی ہوں وہ تصویریں قید اک عمر جن میں ہے اپنی نقش رہ رہ کے کچھ ابھرتے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے بعد

    تمہارے بعد عجب کشمکش میں رہتی ہوں میں کیا بتاؤں کے جو تلخیاں میں سہتی ہوں نظام زندگی بدلا ہوا سا لگتا ہے کہ لمحہ لمحہ مجھے بد دعا سا لگتا ہے وہ لوگ جن کے لیے میں کبھی مبارک تھی اب ان کے واسطے میں ایک فعل بد جیسی کے خود پہ بھی مجھے کچھ حق نہیں رہا جیسے ہنسی خوشی کا زمانہ بچھڑ گیا ...

    مزید پڑھیے

    درد سانسو کے ساتھ چلتا ہے

    تم کو سچی یہ بات سمجھاتی درد کچھ کم تمہارا کر پاتی اس جہاں میں سبھی پریشاں ہیں سب کے جیون میں غم کے طوفاں ہیں لوگ دنیا میں کیسے جیتے ہے غم نگلتے ہیں اشک پیتے ہیں درد سانسو کے ساتھ چلتا ہے غم کا موسم کہاں بدلتا ہے غم ضروری ہے دل کو سمجھاؤ تھوڑے مضبوط دل کے ہو جاؤ

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3