جنگ سے ہوگا کچھ نہیں حاصل

خدا کے واسطے نفرت کا کھیل ختم کرو
یہ دشمنی یہ عداوت کا کھیل بند کرو
کہ ہوگی جنگ سے دونوں طرف ہی بربادی
مریں گے لوگ یقیناً مٹے گی آبادی
لہو بہے گا جلیں گے مکان لوگو کے
تباہ ہوں گے بس اس سے جہان لوگو کے
زمیں پھٹے گی تو پھر آسمان ٹوٹے گا
یہ ساری دنیا کا ماحول چیکھ اٹھے گا
لگے گا داغ پھر انسانیت کے دامن پر
گریں گے بم کے یہ گولے کسی کے آنگن پر
یہ جنگ وقت کی تہذیب کو کچل دے گی
یہ جنگ امن کے پھولوں کو بھی مسل دے گی
کی اس سے امن کی تہذیب کی تباہی ہے
یہ کیسا ظلم ہے یہ کس کی بد نگاہی ہے
نہ ہوگا جنگ سے تم کو کبھی بھی کچھ حاصل
پنپ نہ پائے گا صدیوں تلک یہ مستقبل
یہ جنگ کچھ نہیں دے گی تباہیوں کے سوا
نتیجہ کچھ بھی نہ ہوگا برائیوں کے سوا