سیا سچدیو کے تمام مواد

28 غزل (Ghazal)

    میں جس دن سے اکیلی ہو گئی ہوں

    میں جس دن سے اکیلی ہو گئی ہوں میں کیسی تھی میں کیسی ہو گئی ہوں نہیں کچھ یاد رہتا ہیں مجھے اب بچھڑ کر تم سے پگلی ہو گئی ہوں تصور نے ترے مجھ کو چھوا پھر اچانک سے میں اچھی ہو گئی ہوں ترا غم مجھ کو راس آنے لگا ہے بکھر کر پھر اکٹھی ہو گئی ہوں پریشانی یہ مجھ سے ہنس کے بولی ترے گھر کی ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ مجھ سے ملانے کی ان میں تاب نہیں

    نگاہ مجھ سے ملانے کی ان میں تاب نہیں میرے سوال کا شاید کوئی جواب نہیں بہت دنوں سے کوئی دل میں اضطراب نہیں سمایا آنکھوں میں اب اور کوئی خواب نہیں مری انا تو ابھی سر بلند ہے مجھ میں مجھے شکست بھی دے کر وہ کامیاب نہیں خدا کا شکر ہے شرم و حیا سلامت ہے وہ آئینہ ہے مگر میں بھی بے حجاب ...

    مزید پڑھیے

    رنج اتنے ملے زمانے سے

    رنج اتنے ملے زمانے سے لب چٹختے ہیں مسکرانے سے دھندلی دھندلی سی پڑ گئی یادیں زخم بھی ہو گئے پرانے سے مت بناؤ یہ کانچ کے رشتے ٹوٹ جائیں گے آزمانے سے تیرگی شب کی کم نہیں ہوگی گھر کے اندر دیے جلانے سے عقل نے دل کو کر دیا ہشیار بچ گئے ہم فریب کھانے سے ہو ہی جائیں گے ہم رہا اک ...

    مزید پڑھیے

    تیرا ہی ذکر ہرسو ترا ہی بیاں ملے

    تیرا ہی ذکر ہرسو ترا ہی بیاں ملے کھولوں کوئی کتاب تیری داستاں ملے دنیا کے شور و شر سے بہت تنگ آ گئے ممکن ہے اب تری ہی گلی اماں ملے پیدا تو کر بلندیاں اپنے خیال میں شاید اسی زمیں پہ تجھے آسماں ملے بس ایک بار اس سے ملاقات کیا ہوئی تا عمر اپنے آپ کو پھر ہم ملے محسوس تیرے قدموں کی ...

    مزید پڑھیے

    میری رسوائی کا یوں جشن منایا تم نے

    میری رسوائی کا یوں جشن منایا تم نے ریت پر نام لکھا اور مٹایا تم نے فکر کی دھوپ میں جھلسی ہوں کئی صدیوں تک میں نے پایا ہے تمہیں مجھ کو نہ پایا تم نے میں نے جب چاہا بھلا دوں تری یادوں کو تبھی پیار کا گیت مجھے آ کے سنایا تم نے عشق نے سدھ ہی بھلا دی تھی مرے تن من کی ٹوٹ ہی جاتی مگر مجھ ...

    مزید پڑھیے

تمام

21 نظم (Nazm)

    تمہاری یاد

    کہاں ہے نیند آنکھوں میں پٹکتی سر اداسی ہے ستم کی خاک سے لپٹی تھکن ہے بد حواسی ہے مرے آنسو بھگوتے ہیں مرا تکیہ مرا بستر تمہارے بعد سے اب تک یہ میرا حال ہے بد تر چلے یہ نبض بھی مدھم توازن میں نہیں دھڑکن لگے یہ سانس بھی بھاری کی اب دنیا لگے بندھن نہیں ہو ساتھ تم میرے مجھے ہر پل لگے ...

    مزید پڑھیے

    بے معنی رشتے

    جیسے ماحول میں انساں کا گزر ہوتا ہے اس کے کردار میں ویسا ہی اثر ہوتا ہے جن کو قابو نہیں ہوتا ہے زباں پر اپنی پار کرتے ہیں حدیں وہم و گمان پر اپنی صرف لفظوں پہ وفا کا جو بھرم رکھتے ہیں عملی دنیا میں وہ کب اپنے قدم رکھتے ہیں حق کے اظہار پہ ہر وقت جو انکار کریں ہر کسی بات پہ جو طنز ...

    مزید پڑھیے

    ذمہ داری

    کاش تو آ کے دیکھ سکتا کبھی آج کتنی بدل گئی ہوں میں چار دن کی تری جدائی میں کس قدر اب سنبھل گئی ہوں میں اک زمانہ تھا جب ترا سایہ میرے سر پر تھا برگدوں کی طرح کتنی بے فکر زندگی تھی مری ہوش اپنا نہ تھا کسی کا خیال اپنے کمرے میں بس پڑے رہنا رات دن صرف شاعری کرنا وقت سے سونا جاگنا ...

    مزید پڑھیے

    اجنمی بیٹی

    تو نے آنے نہ دیا دنیا میں میں ترے جسم کا ہی حصہ تھی اس طرح کیوں مٹا دیا مجھ کو میں محبت کا تیرے قصہ تھی مجھ کو حصوں میں بانٹ ڈالا تھا کتنے ٹکڑوں میں کاٹ ڈالا تھا میرے ہونے سے ہوتا کیا نقصان نوچ لی کیوں یہ تم نے ننھی جان میرے ہونے سے کیا کمی ہوتی میں ترے گھر کی لکشمی ہوتی کچھ مقدر ...

    مزید پڑھیے

    تصور ٹوٹ جاتا ہے

    سبھی کو یوں تو دنیا میں ہزاروں لوگ ملتے ہے مگر اس بھیڑ میں مجھ کو نظر تم ہی نہیں آتے تمہیں میں ڈھونڈتی پھرتی ہوں صحراؤں میں گلشن میں چمن میں اور بیاباں میں جہاں تک روشنی سورج کی پہونچی ہے وہاں تک بھی جہاں تک فکر کی پرواز پہنچی ہے وہاں تک بھی تمہیں ڈھونڈا ندی کے پانیوں کی ان رواں ...

    مزید پڑھیے

تمام