بے معنی رشتے

جیسے ماحول میں انساں کا گزر ہوتا ہے
اس کے کردار میں ویسا ہی اثر ہوتا ہے
جن کو قابو نہیں ہوتا ہے زباں پر اپنی
پار کرتے ہیں حدیں وہم و گمان پر اپنی
صرف لفظوں پہ وفا کا جو بھرم رکھتے ہیں
عملی دنیا میں وہ کب اپنے قدم رکھتے ہیں


حق کے اظہار پہ ہر وقت جو انکار کریں
ہر کسی بات پہ جو طنز بھرے وار کریں
ایک اک سانس کا لینا بھی جو آزار کریں
زندہ رہنے کی تمنا بھی جو دشوار کریں
گھر کا سکھ کیا ہے رواداری کسے کہتے ہیں
جانتے جو نہیں خودداری کسے کہتے ہیں
بے حسی ایسی کے خود کا بھی نہیں کرتے یقیں
آسمانوں کی للک سے ہی کھسکتی ہے زمیں