Shoque Moradabadi

شوق مرادابادی

شوق مرادابادی کی غزل

    وہ پاس آئے تو دل بے قرار ہونے لگا

    وہ پاس آئے تو دل بے قرار ہونے لگا سکون دل کا مرے انتشار ہونے لگا ہے راز کیا اے محبت بتا دے ہم کو ذرا قریب آنے پہ کیوں انتظار ہونے لگا ذرا سمجھنے دے ساقی یہ ماجرا کیا ہے کہ جام پینے سے پہلے خمار ہونے لگا پھر آسمان مقدر پہ کوئی ہلچل ہے کہ ناگہاں مرے دل پہ غبار ہونے لگا کبھی وہ آ ...

    مزید پڑھیے

    رقص کرتے جھومتے اور جلتے پروانے ملے

    رقص کرتے جھومتے اور جلتے پروانے ملے مسکراتے موت کے سائے میں دیوانے ملے اہل دل چلنے لگے جب بھی سوئے دیر و حرم منتظر اس راہ میں ہر بار میخانے ملے دور ماضی جب چراغ یاد سے روشن ہوا وقت کی کھلتی ہوئی ہر تہ میں افسانے ملے بھول کر آزار دل حیرت میں پتھر ہو گئے دشمنوں کے بھیس میں جب ...

    مزید پڑھیے

    جہاں کھنچ رہے ہیں کسی کے اثر میں

    جہاں کھنچ رہے ہیں کسی کے اثر میں نہ جانے ہے کتنا فسوں اس نظر میں تری جستجو ہی مری زندگی ہے مرے نقش پا میں ہر اک رہ گزر میں مری راہ منزل نے کیوں روک لی ہے ابھی لطف آنے لگا تھا سفر میں زمیں بن گئی آسماں بن گئے ہیں خدا جانے کیا خوبیاں ہیں بشر میں اسے دہر فانی سے پھر کیا تعلق مقدر ...

    مزید پڑھیے

    ضبط کی حد سے بھی جس وقت گزر جاتا ہے

    ضبط کی حد سے بھی جس وقت گزر جاتا ہے درد ہونٹوں پہ ہنسی بن کے بکھر جاتا ہے رنگ بھر جاتا ہے پھر عشق کے افسانے میں اشک بن بن کے اگر خون جگر جاتا ہے آج تک عالم وحشت میں پئے جاتے ہیں کتنی مدت میں گھٹاؤں کا اثر جاتا ہے جام پی لیتے ہیں سب دیکھنا ہے ظرف مگر کون کس وقت اٹھا اور کدھر جاتا ...

    مزید پڑھیے

    بہت راز ہیں زندگی سے بھی آگے

    بہت راز ہیں زندگی سے بھی آگے مقام اور نہیں دوستی سے بھی آگے مریں تو ملیں زندگی کے اشارے مگر موت پھر زندگی سے بھی آگے بہت دور تک دب چلے روشنی میں اندھیرے ملے روشنی سے بھی آگے نہ اپنا پتہ ہے نہ ان کی خبر ہے کہاں آ گئے بے خودی سے بھی آگے نہ احساس مالک نہ احساس خدمت مقام آ گیا بندگی ...

    مزید پڑھیے

    فائدہ کچھ نہیں اشاروں سے

    فائدہ کچھ نہیں اشاروں سے ہم بہت دور ہیں کناروں سے دل منور ہوا شراروں سے ہم کو نسبت ہے چاند تاروں سے خوب مہکے خزاں کے موسم میں زخم کھائے تھے جو بہاروں سے گلستاں آپ کو مبارک ہو اپنی عظمت سے ریگ زاروں سے پھول برسے ہیں بعد مرگ ان پر شغل کرتے رہے جو خاروں سے یاد پھر رنگ میں نظر ...

    مزید پڑھیے

    گہرائیوں میں دل کی اترتا چلا گیا

    گہرائیوں میں دل کی اترتا چلا گیا غم تا دم حیات نکھرتا چلا گیا یادوں کی وادیوں میں جہاں رکھ دئے قدم ہر نقش زندگی کا ابھرتا چلا گیا لطف و کرم کا دور بھی آیا تو اس طرح جھونکا ہوا کا جیسے گزرتا چلا گیا سن لی اگر کسی کی کبھی آہ دل خراش نشتر سا ایک دل میں اترتا چلا گیا آغاز عشق کی فقط ...

    مزید پڑھیے

    ہے سوز دل سے ساماں روشنی کا

    ہے سوز دل سے ساماں روشنی کا یہ حاصل کم نہیں دل کی لگی کا وہی راہیں اکیلی آج پھر میں بھرم سب مٹ گیا ہے دوستی کا یہ تنہائی یہ آزادی کا عالم مزہ آنے لگا ہے زندگی کا جہاں دل میں سمٹتے جا رہے ہیں تماشہ ہو رہا ہے بے خودی کا ہزاروں ساز دل میں بج رہے ہیں اثر ہونے لگا ہے بندگی کا ہماری ...

    مزید پڑھیے