Shoque Moradabadi

شوق مرادابادی

شوق مرادابادی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    وہ پاس آئے تو دل بے قرار ہونے لگا

    وہ پاس آئے تو دل بے قرار ہونے لگا سکون دل کا مرے انتشار ہونے لگا ہے راز کیا اے محبت بتا دے ہم کو ذرا قریب آنے پہ کیوں انتظار ہونے لگا ذرا سمجھنے دے ساقی یہ ماجرا کیا ہے کہ جام پینے سے پہلے خمار ہونے لگا پھر آسمان مقدر پہ کوئی ہلچل ہے کہ ناگہاں مرے دل پہ غبار ہونے لگا کبھی وہ آ ...

    مزید پڑھیے

    رقص کرتے جھومتے اور جلتے پروانے ملے

    رقص کرتے جھومتے اور جلتے پروانے ملے مسکراتے موت کے سائے میں دیوانے ملے اہل دل چلنے لگے جب بھی سوئے دیر و حرم منتظر اس راہ میں ہر بار میخانے ملے دور ماضی جب چراغ یاد سے روشن ہوا وقت کی کھلتی ہوئی ہر تہ میں افسانے ملے بھول کر آزار دل حیرت میں پتھر ہو گئے دشمنوں کے بھیس میں جب ...

    مزید پڑھیے

    جہاں کھنچ رہے ہیں کسی کے اثر میں

    جہاں کھنچ رہے ہیں کسی کے اثر میں نہ جانے ہے کتنا فسوں اس نظر میں تری جستجو ہی مری زندگی ہے مرے نقش پا میں ہر اک رہ گزر میں مری راہ منزل نے کیوں روک لی ہے ابھی لطف آنے لگا تھا سفر میں زمیں بن گئی آسماں بن گئے ہیں خدا جانے کیا خوبیاں ہیں بشر میں اسے دہر فانی سے پھر کیا تعلق مقدر ...

    مزید پڑھیے

    ضبط کی حد سے بھی جس وقت گزر جاتا ہے

    ضبط کی حد سے بھی جس وقت گزر جاتا ہے درد ہونٹوں پہ ہنسی بن کے بکھر جاتا ہے رنگ بھر جاتا ہے پھر عشق کے افسانے میں اشک بن بن کے اگر خون جگر جاتا ہے آج تک عالم وحشت میں پئے جاتے ہیں کتنی مدت میں گھٹاؤں کا اثر جاتا ہے جام پی لیتے ہیں سب دیکھنا ہے ظرف مگر کون کس وقت اٹھا اور کدھر جاتا ...

    مزید پڑھیے

    بہت راز ہیں زندگی سے بھی آگے

    بہت راز ہیں زندگی سے بھی آگے مقام اور نہیں دوستی سے بھی آگے مریں تو ملیں زندگی کے اشارے مگر موت پھر زندگی سے بھی آگے بہت دور تک دب چلے روشنی میں اندھیرے ملے روشنی سے بھی آگے نہ اپنا پتہ ہے نہ ان کی خبر ہے کہاں آ گئے بے خودی سے بھی آگے نہ احساس مالک نہ احساس خدمت مقام آ گیا بندگی ...

    مزید پڑھیے

تمام