گہرائیوں میں دل کی اترتا چلا گیا
گہرائیوں میں دل کی اترتا چلا گیا
غم تا دم حیات نکھرتا چلا گیا
یادوں کی وادیوں میں جہاں رکھ دئے قدم
ہر نقش زندگی کا ابھرتا چلا گیا
لطف و کرم کا دور بھی آیا تو اس طرح
جھونکا ہوا کا جیسے گزرتا چلا گیا
سن لی اگر کسی کی کبھی آہ دل خراش
نشتر سا ایک دل میں اترتا چلا گیا
آغاز عشق کی فقط اتنی سی یاد ہے
آنکھوں سے کوئی دل میں اترتا چلا گیا
ہم بھی راہ حیات میں چلتے رہے مگر
سایہ سا جیسے کوئی گزرتا چلا گیا
دیکھی نگاہ شوق میں جب غم کی داستاں
انداز حسن اور نکھرتا چلا گیا
وہ رفتہ رفتہ زندگی سے دور کیا ہوئے
احساس زندگی کا بھی مرتا چلا گیا
دنیائے التفات سمٹتی چلی گئی
شیرازۂ حیات بکھرتا چلا گیا