شوخ جی کی غزل

    خراب حالوں میں غم خوار باتیں کرتے ہیں

    خراب حالوں میں غم خوار باتیں کرتے ہیں کیا وقت ہے کہ مرے یار باتیں کرتے ہیں مرے خلاف جو کہنا ہے میرے منہ پہ کہیں یہ لوگ کیوں پس دیوار باتیں کرتے ہیں زباں سے بات نکلنے کی دیر ہوتی ہے رویے چیختے کردار باتیں کرتے ہیں یہ لوگ جو بھی کہیں ان کی ان سنی کرنا ہمارے بارے میں بیکار باتیں ...

    مزید پڑھیے

    جس طرف بھی وہ اک نظر ڈالے

    جس طرف بھی وہ اک نظر ڈالے سب کے سب خالی جام بھر ڈالے اس محبت کے جب گلے لگا میں روح میں اس نے چھید کر ڈالے یوں بھی نوچا ہے خود کو وحشت میں اپنے ناخن بھی خود کتر ڈالے اس کے در کا میں بس رہوں سائل بھیک جھولی میں وہ اگر ڈالے روبرو جب وہ شوخؔ آیا تو ہاتھ دونوں ہی دل پہ دھر ڈالے

    مزید پڑھیے

    اپنے رنگ میں رنگ دوں گا میں عین تمہیں

    اپنے رنگ میں رنگ دوں گا میں عین تمہیں حد سے بڑھ کے کر دوں گا بے چین تمہیں اہل قریہ مجھ سے ہیں بیزار بہت دیتا نہیں کیا میرا سنائی بین تمہیں دل میں روح میں ہر اک جا میں رکھا ہے ماتھے پر اور آنکھوں کے مابین تمہیں جان سے بڑھ کر لوگو ان سے پیار کرو شیر خدا نے جب ہیں دیے سبطین تمہیں آ ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں سے آنکھوں تک کے اشارے سے دور رہ

    آنکھوں سے آنکھوں تک کے اشارے سے دور رہ گر ہو سکے تو ایسے شرارے سے دور رہ گندہ کرے گا وہ تجھے پاؤں بچا کے چل اے شخص راہ میں پڑے گارے سے دور رہ کر شکر بس اسی کا جو ہے مل گیا تجھے یہ زیست ہے تو اس کے خسارے سے دور رہ اپنے دلوں میں نفرتیں پالے ہوئے ہیں لوگ اے شخص تو کسی کے سہارے سے دور ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں مرے سر پر یہی الزام لازم تھا

    محبت میں مرے سر پر یہی الزام لازم تھا زمانے بھر میں ہو جانا مرا بدنام لازم تھا سناؤں تشنگی کا حال کیا زندہ ہوں میں اب تک مرے ہونٹوں پہ ہر لمحہ تمہارا نام لازم تھا نچوڑا ہے لہو اپنا لکھے تب شعر ہیں میں نے کہیں پر وزن لازم تھا کہیں الہام لازم تھا ہزاروں خواہشوں کا گھر خریدے کون ...

    مزید پڑھیے

    ہم یوں ہی روز کسی بات پہ اڑ سکتے ہیں

    ہم یوں ہی روز کسی بات پہ اڑ سکتے ہیں اس بہانے بھی تو اک دوجے سے لڑ سکتے ہیں جب بھی ملتے ہیں تو اک دل میں کسک ہوتی ہے وصل سے گزریں گے تو ہجر میں پڑ سکتے ہیں دیکھنا یوں میں ترے دل میں اتر سکتا ہوں مجھ کو پھندے میں ترے نین جکڑ سکتے ہیں باتیں سن سکتے ہیں جب دو ٹکے لوگوں کی ہم تری خاطر ...

    مزید پڑھیے

    کہ جیسے مرہم سے زخم بھرنا غلط نہیں ہے

    کہ جیسے مرہم سے زخم بھرنا غلط نہیں ہے کسی کے دکھ کا مداوا کرنا غلط نہیں ہے یہ لوگ کہتے ہیں عشق کرنا بڑی خطا ہے بلال حبشی سا عشق کرنا غلط نہیں ہے کسی کے چہرے پہ مسکراہٹ بکھیر دینا کسی کے دل میں بھی یوں اترنا غلط نہیں ہے پسند ہے خوبصورتی بھی ہمارے رب کو سو جان میری طرح سنورنا غلط ...

    مزید پڑھیے

    لبوں پر شعر آنے میں کہاں اب دیر لگتی ہے

    لبوں پر شعر آنے میں کہاں اب دیر لگتی ہے غزل کوئی سنانے میں کہاں اب دیر لگتی ہے فقط آنکھیں ملانے میں کہاں اب دیر لگتی ہے محبت کو بڑھانے میں کہاں اب دیر لگتی ہے زباں سے بات نکلی ہو وہ پوری ہو نہ ہو صاحب قسم یوں ہی اٹھانے میں کہاں اب دیر لگتی ہے روایت ہو گئی اب تو محبت کرنے ہونے ...

    مزید پڑھیے

    جب سماتی ہے رات اندھیرے میں

    جب سماتی ہے رات اندھیرے میں ان کی ہوتی ہے بات اندھیرے میں ان کے آسیب سے بچے رہنا جو لگاتے ہیں گھات اندھیرے میں وقت نے پیچھے مجھ کو چھوڑ دیا رہ گئی میری ذات اندھیرے میں میری ہر بات جھوٹ پر مبنی جس طرح تیری بات اندھیرے میں سب کے سب ہی سیاہ ہو جائیں رنگ رکھ دو جو سات اندھیرے ...

    مزید پڑھیے

    پھول خوشبو سے جڑے رہتے ہیں

    پھول خوشبو سے جڑے رہتے ہیں یوں ترے ساتھ کھڑے رہتے ہیں رات ہوتے ہی تری یاد میں گم ایک کونے میں پڑے رہتے ہیں حسرتیں اور بھی ہیں اپنی مگر ہم فقط تجھ پہ اڑے رہتے ہیں ٹوٹ جائے نہ کہیں ضبط مرا عشق کے گھات بڑے رہتے ہیں قد ہمارے ہوں اگر چھوٹے بھی دھوپ میں سائے بڑے رہتے ہیں دیکھ کر ...

    مزید پڑھیے