شوخ جی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    خراب حالوں میں غم خوار باتیں کرتے ہیں

    خراب حالوں میں غم خوار باتیں کرتے ہیں کیا وقت ہے کہ مرے یار باتیں کرتے ہیں مرے خلاف جو کہنا ہے میرے منہ پہ کہیں یہ لوگ کیوں پس دیوار باتیں کرتے ہیں زباں سے بات نکلنے کی دیر ہوتی ہے رویے چیختے کردار باتیں کرتے ہیں یہ لوگ جو بھی کہیں ان کی ان سنی کرنا ہمارے بارے میں بیکار باتیں ...

    مزید پڑھیے

    جس طرف بھی وہ اک نظر ڈالے

    جس طرف بھی وہ اک نظر ڈالے سب کے سب خالی جام بھر ڈالے اس محبت کے جب گلے لگا میں روح میں اس نے چھید کر ڈالے یوں بھی نوچا ہے خود کو وحشت میں اپنے ناخن بھی خود کتر ڈالے اس کے در کا میں بس رہوں سائل بھیک جھولی میں وہ اگر ڈالے روبرو جب وہ شوخؔ آیا تو ہاتھ دونوں ہی دل پہ دھر ڈالے

    مزید پڑھیے

    اپنے رنگ میں رنگ دوں گا میں عین تمہیں

    اپنے رنگ میں رنگ دوں گا میں عین تمہیں حد سے بڑھ کے کر دوں گا بے چین تمہیں اہل قریہ مجھ سے ہیں بیزار بہت دیتا نہیں کیا میرا سنائی بین تمہیں دل میں روح میں ہر اک جا میں رکھا ہے ماتھے پر اور آنکھوں کے مابین تمہیں جان سے بڑھ کر لوگو ان سے پیار کرو شیر خدا نے جب ہیں دیے سبطین تمہیں آ ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں سے آنکھوں تک کے اشارے سے دور رہ

    آنکھوں سے آنکھوں تک کے اشارے سے دور رہ گر ہو سکے تو ایسے شرارے سے دور رہ گندہ کرے گا وہ تجھے پاؤں بچا کے چل اے شخص راہ میں پڑے گارے سے دور رہ کر شکر بس اسی کا جو ہے مل گیا تجھے یہ زیست ہے تو اس کے خسارے سے دور رہ اپنے دلوں میں نفرتیں پالے ہوئے ہیں لوگ اے شخص تو کسی کے سہارے سے دور ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں مرے سر پر یہی الزام لازم تھا

    محبت میں مرے سر پر یہی الزام لازم تھا زمانے بھر میں ہو جانا مرا بدنام لازم تھا سناؤں تشنگی کا حال کیا زندہ ہوں میں اب تک مرے ہونٹوں پہ ہر لمحہ تمہارا نام لازم تھا نچوڑا ہے لہو اپنا لکھے تب شعر ہیں میں نے کہیں پر وزن لازم تھا کہیں الہام لازم تھا ہزاروں خواہشوں کا گھر خریدے کون ...

    مزید پڑھیے

تمام