پھول خوشبو سے جڑے رہتے ہیں

پھول خوشبو سے جڑے رہتے ہیں
یوں ترے ساتھ کھڑے رہتے ہیں


رات ہوتے ہی تری یاد میں گم
ایک کونے میں پڑے رہتے ہیں


حسرتیں اور بھی ہیں اپنی مگر
ہم فقط تجھ پہ اڑے رہتے ہیں


ٹوٹ جائے نہ کہیں ضبط مرا
عشق کے گھات بڑے رہتے ہیں


قد ہمارے ہوں اگر چھوٹے بھی
دھوپ میں سائے بڑے رہتے ہیں


دیکھ کر شوخؔ ہمیں ساتھ سبھی
جانے کیوں لوگ سڑے رہتے ہیں