آنکھوں سے آنکھوں تک کے اشارے سے دور رہ

آنکھوں سے آنکھوں تک کے اشارے سے دور رہ
گر ہو سکے تو ایسے شرارے سے دور رہ


گندہ کرے گا وہ تجھے پاؤں بچا کے چل
اے شخص راہ میں پڑے گارے سے دور رہ


کر شکر بس اسی کا جو ہے مل گیا تجھے
یہ زیست ہے تو اس کے خسارے سے دور رہ


اپنے دلوں میں نفرتیں پالے ہوئے ہیں لوگ
اے شخص تو کسی کے سہارے سے دور رہ


جب دور جا سکے گا نہ روئے گا پھر بہت
اے شوخؔ اس لئے تو ہمارے سے دور رہ