Shariq Merthi

شارق میرٹھی

شارق میرٹھی کی غزل

    کوئی کیا جانے اس کے حسن کی دنیا کہاں تک ہے

    کوئی کیا جانے اس کے حسن کی دنیا کہاں تک ہے وہیں تک دیکھ سکتا ہے نظر جس کی جہاں تک ہے تڑپتا ہوں کسی کی یاد میں اور یہ سمجھتا ہوں یہ بے چینی محبت کی فقط عمر رواں تک ہے خلش بڑھتی چلی جاتی ہے ہر لحظہ نگاہوں کی خدا جانے ہمارے شوق کا عالم کہاں تک ہے لگی ہے آگ سینے میں مگر یہ سوچ کر چپ ...

    مزید پڑھیے

    خلش نہاں کی وہ لذتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں

    خلش نہاں کی وہ لذتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں وہ نفس نفس میں قیامتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں کبھی قربتوں میں یہ دوریاں کہ زبان دل کی نہ کہہ سکے کبھی دوریوں میں بھی قربتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں وہ جنون شوق کی مستیاں وہ نیاز و ناز کی گرمیاں وہ نظر نظر میں حکایتیں تمہیں ...

    مزید پڑھیے

    رنگینیٔ بہار تمنا لئے ہوئے

    رنگینیٔ بہار تمنا لئے ہوئے بیٹھا ہوں دل میں شوق کی دنیا لئے ہوئے یہ غیرت جنوں کو گوارا نہیں کہ میں اٹھوں ترے کرم کا سہارا لئے ہوئے تاب نگاہ ساز وفا سوز زندگی اٹھا ہوں تیری بزم سے کیا کیا لئے ہوئے کھاتے رہے فریب سنبھلتے رہے قدم چلتے رہے جنوں کا سہارا لئے ہوئے شارقؔ ادھر ہے ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی آئنہ سامانی دیکھ

    عشق کی آئنہ سامانی دیکھ آ مرا عالم حیرانی دیکھ حیرتی سوز محبت کا نہ بن اپنے جلوؤں کی درخشانی دیکھ لالہ و سرو و سمن کے طالب میرے اشکوں کی گل افشانی دیکھ راز تعمیر سمجھنے کے لئے در و دیوار کی ویرانی دیکھ جانب طور نہ جا اے شارقؔ آ مری سوختہ سامانی دیکھ

    مزید پڑھیے

    ہوا بدلتے ہی پہلی سی دل کشی نہ رہی

    ہوا بدلتے ہی پہلی سی دل کشی نہ رہی یہ کیا ہوا کہ وہ پھولوں میں تازگی نہ رہی کسی کے درد محبت کے بخشنے کی تھی دیر پھر اس کے بعد کسی چیز کی کمی نہ رہی یہ سوچتا ہوں زمانے کا حال کیا ہوگا اگر دلوں میں محبت کی روشنی نہ رہی ترے بغیر بھی ہنسنے کو میں ہنسا ہوں مگر ہنسی کی طرح لبوں پر کبھی ...

    مزید پڑھیے

    گزرنے کو تو شارقؔ اپنی ہر عالم میں گزری ہے

    گزرنے کو تو شارقؔ اپنی ہر عالم میں گزری ہے وہی ہے زندگی لیکن جو ان کے غم میں گزری ہے وہ افتاد خزاں ہو یا بہاروں کی جنوں خیزی قیامت ہے پہ سچ پوچھو تو ہر موسم میں گزری ہے وہ کوئی اور ہوں گے خواہش امن و سکوں والے یہاں تو عمر ساری کاوش پیہم میں گزری ہے نہ پوچھ اے ہم نشیں کیا سانحے ...

    مزید پڑھیے

    ترے بغیر ہے اب یہ مری خوشی اے دوست

    ترے بغیر ہے اب یہ مری خوشی اے دوست خوشی ملے نہ مجھے عمر بھر کبھی اے دوست ترا خیال تھا مقصود زندگی اپنا تری طلب تھی اندھیرے میں روشنی اے دوست اب اس کے بعد کسے آرزو ہے جینے کی تری نگاہ کرم تک تھی زندگی اے دوست تری جدائی میں اکثر یہ سوچتا ہوں میں نہ جانے کیسے کٹے گی یہ زندگی اے ...

    مزید پڑھیے

    جب ہجوم غم سے جی گھبرا گیا

    جب ہجوم غم سے جی گھبرا گیا جانے کیوں لب پر ترا نام آ گیا آہ شارقؔ اب مری حالت نہ پوچھ دل دہی سے اور وہ تڑپا گیا دل پہ جو گزرے وہ سہہ لیتا ہوں میں اب مجھے ہر زہر پینا آ گیا آب دیدہ جب نظر آیا کوئی یاد اک بھولا فسانہ آ گیا بجلیوں میں گھر کے اے شارقؔ ہمیں آشیانے کا بنانا آ گیا

    مزید پڑھیے

    کسی طرح خلش آرزو مٹا نہ سکے

    کسی طرح خلش آرزو مٹا نہ سکے ترے قریب بھی آ کر سکون پا نہ سکے چمن میں دیکھے کوئی اس کلی کی محرومی جو مسکرائے تو جی بھر کے مسکرا نہ سکے اسی کا سجدہ اسی کا نیاز اسی کی نماز جو اس کے در پہ جھکا کر جبیں اٹھا نہ سکے جہان عشق میں ہے انقلاب کی ضامن وہ ایک آہ جو دل سے لبوں تک آ نہ سکے نہ ...

    مزید پڑھیے

    کسی کا خرام جواں دیکھتا ہوں

    کسی کا خرام جواں دیکھتا ہوں ترنم کی جوئے رواں دیکھتا ہوں کبھی دیکھتا ہوں سوئے جادۂ غم کبھی اپنا عزم جواں دیکھتا ہوں اک ایسا بھی عالم گزرتا ہے مجھ پر کہ قدموں میں دونوں جہاں دیکھتا ہوں حجاب رخ لالہ و گل اٹھا کر محبت کی چنگاریاں دیکھتا ہوں یہ تمہید ہے جور تازہ کی شاید انہیں آج ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2