جب ہجوم غم سے جی گھبرا گیا

جب ہجوم غم سے جی گھبرا گیا
جانے کیوں لب پر ترا نام آ گیا


آہ شارقؔ اب مری حالت نہ پوچھ
دل دہی سے اور وہ تڑپا گیا


دل پہ جو گزرے وہ سہہ لیتا ہوں میں
اب مجھے ہر زہر پینا آ گیا


آب دیدہ جب نظر آیا کوئی
یاد اک بھولا فسانہ آ گیا


بجلیوں میں گھر کے اے شارقؔ ہمیں
آشیانے کا بنانا آ گیا