کسی کا خرام جواں دیکھتا ہوں

کسی کا خرام جواں دیکھتا ہوں
ترنم کی جوئے رواں دیکھتا ہوں


کبھی دیکھتا ہوں سوئے جادۂ غم
کبھی اپنا عزم جواں دیکھتا ہوں


اک ایسا بھی عالم گزرتا ہے مجھ پر
کہ قدموں میں دونوں جہاں دیکھتا ہوں


حجاب رخ لالہ و گل اٹھا کر
محبت کی چنگاریاں دیکھتا ہوں


یہ تمہید ہے جور تازہ کی شاید
انہیں آج کچھ مہرباں دیکھتا ہوں


مناظر کی بے رنگیوں سے گزر کر
مناظر کی گل کاریاں دیکھتا ہوں


محبت میں اب اس جگہ ہوں کہ ان کو
جہاں چاہتا ہوں وہاں دیکھتا ہوں


جنوں سے وہاں کام لیتا ہوں شارقؔ
خرد کو جہاں سر گراں دیکھتا ہوں