Shariq Merthi

شارق میرٹھی

شارق میرٹھی کی غزل

    زندگی اس کو راس آئی ہے

    زندگی اس کو راس آئی ہے جس نے غم سے حیات پائی ہے کون سمجھا فسانۂ دل کو میں ہوں تنہا جہاں خدائی ہے برق سوزاں گری ہے جب بھی کہیں آنچ میرے قفس تک آئی ہے اک مزہ دے گئے ہیں کانٹے بھی ہائے کیا شے برہنہ پائی ہے جب ہنسی لب پہ آئی ہے شارقؔ آنکھ کیا جانے کیوں بھر آئی ہے

    مزید پڑھیے

    یاد اس کی ہے بہت جی مرا بہلانے کو

    یاد اس کی ہے بہت جی مرا بہلانے کو جس نے افسانہ بنایا مرے افسانے کو شام سے صبح ہوئی صبح سے پھر شام ہوئی دل نے جب چھیڑ دیا درد کے افسانے کو آ گئی یاد کسی کی نگہ مست مجھے ابھی ہونٹوں سے لگایا ہی تھا پیمانے کو اب نہ ساغر کی ہوس ہے نہ تمنائے بہار تیرے دامن کی ہوا مل گئی دیوانے کو لذت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2