کوئی کیا جانے اس کے حسن کی دنیا کہاں تک ہے
کوئی کیا جانے اس کے حسن کی دنیا کہاں تک ہے وہیں تک دیکھ سکتا ہے نظر جس کی جہاں تک ہے تڑپتا ہوں کسی کی یاد میں اور یہ سمجھتا ہوں یہ بے چینی محبت کی فقط عمر رواں تک ہے خلش بڑھتی چلی جاتی ہے ہر لحظہ نگاہوں کی خدا جانے ہمارے شوق کا عالم کہاں تک ہے لگی ہے آگ سینے میں مگر یہ سوچ کر چپ ...