رنگینیٔ بہار تمنا لئے ہوئے

رنگینیٔ بہار تمنا لئے ہوئے
بیٹھا ہوں دل میں شوق کی دنیا لئے ہوئے


یہ غیرت جنوں کو گوارا نہیں کہ میں
اٹھوں ترے کرم کا سہارا لئے ہوئے


تاب نگاہ ساز وفا سوز زندگی
اٹھا ہوں تیری بزم سے کیا کیا لئے ہوئے


کھاتے رہے فریب سنبھلتے رہے قدم
چلتے رہے جنوں کا سہارا لئے ہوئے


شارقؔ ادھر ہے سلسلۂ دید و باز دید
جلوے ادھر ہیں حسن تقاضا لئے ہوئے