خلش نہاں کی وہ لذتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں

خلش نہاں کی وہ لذتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں
وہ نفس نفس میں قیامتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں


کبھی قربتوں میں یہ دوریاں کہ زبان دل کی نہ کہہ سکے
کبھی دوریوں میں بھی قربتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں


وہ جنون شوق کی مستیاں وہ نیاز و ناز کی گرمیاں
وہ نظر نظر میں حکایتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں


کبھی شکوہائے عتاب میں بھی ہزار شکر کی جھلکیاں
کبھی شکر میں بھی شکایتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں


وہ تمہارا شارقؔ بے نوا کہ نہیں ہے جس کا کوئی یہاں
وہ وفا کی اس کی حکایتیں تمہیں یاد ہوں کہ نہ یاد ہوں