شمیم شہزاد کی غزل

    یہ کیسی وادی ہے یہ کیسا اک قبیلہ ہے

    یہ کیسی وادی ہے یہ کیسا اک قبیلہ ہے ہر ایک جسم سمندر کی طرح نیلا ہے تنا ہوا جو کبھی رہتا تھا کماں کی طرح اسی بدن کا ہر اک جوڑ آج ڈھیلا ہے بھلانا تم کو بہت ہی محال ہے پیارے تمہارے واسطے جذبہ جو ہے ہٹیلا ہے یہ کیسے سمجھوں کہ تم بھی ہو ہم سفر میرے تمہارے شہر کا ماحول تو رنگیلا ...

    مزید پڑھیے

    جدھر بھی دیکھیے اک پھیکا پھیکا منظر ہے

    جدھر بھی دیکھیے اک پھیکا پھیکا منظر ہے نظر نظر کے لیے بے بسی کا منظر ہے نہ تتلیاں ہیں نہ بھنورے نہ کوک کوئل کی بہار رت میں بھی بے منظری کا منظر ہے سزا کے بعد بھی پھرتا ہے سر اٹھائے ہوئے ادھر نہ دیکھو وہ اب بھی نفی کا منظر ہے کرن بھی پھوٹ پڑی شاخیں بھی ہوئیں خالی مگر سڑک پہ ابھی ...

    مزید پڑھیے

    اے نئے دور کوئی خواب نیا لے آنا

    اے نئے دور کوئی خواب نیا لے آنا ڈوبنا ہے مجھے سیلاب نیا لے آنا کوئی اب سننے کو تیار نہیں کہنہ صدا شہر آشوب میں مضراب نیا لے آنا تیرگی اتنی کہ آنکھوں کا بھی دم گھٹتا ہے ہو سکے تو کوئی مہتاب نیا لے آنا اس سے پہلے کہ تمہیں جھیل کوئی کہہ اٹھے ذہن کی ندی میں گرداب نیا لے آنا خود کو ...

    مزید پڑھیے

    افق سے جب بھی نیا آفتاب ابھرے گا

    افق سے جب بھی نیا آفتاب ابھرے گا بشکل کرب برنگ عذاب ابھرے گا ہر ایک موج سمندر میں چھپ کے بیٹھ گئی اس اک یقیں پہ کبھی تو حباب ابھرے گا یہ گہری ہوتی ہوئی خامشی بتاتی ہے وہ دن قریب ہے جب انقلاب ابھرے گا ندی وہ ریت کی ہوگی جدھر بھی دیکھو گے لگے گی پیاس تو ہر سو سراب ابھرے گا میں ...

    مزید پڑھیے

    استعارہ ہے وہ اک تمثیل ہے

    استعارہ ہے وہ اک تمثیل ہے تیرگی کے شہر میں قندیل ہے دل کشی نظاروں کی جاتی رہی وہ پرندہ ہے نہ اب وہ جھیل ہے فاختہ امن و اماں کی کیوں رہے گنبدوں کی تاک میں جب چیل ہے رنگ جیسا بھی ہو تیری جلد کا دل تو تیرا اب بھی مثل بھیل ہے پھر بھی لہجہ ہے نیا شہزادؔ کا گو کہ اس کے شعر میں ترسیل ...

    مزید پڑھیے

    قسمت میں نیک فال نہ کل تھا نہ آج ہے

    قسمت میں نیک فال نہ کل تھا نہ آج ہے کوئی شریک حال نہ کل تھا نہ آج ہے میں بھی بدل سکا نہ مزاج اپنا آج تک اس میں بھی اعتدال نہ کل تھا نہ آج ہے اس کی جبیں پہ اس لیے پڑتی نہیں شکن دل مال یرغمال نہ کل تھا نہ آج ہے جس سے مری حیات کی بڑھ جائے تشنگی نظروں میں ایسا تال نہ کل تھا نہ آج ...

    مزید پڑھیے

    زمیں پہ پاؤں کہیں سر پہ آسمان نہیں

    زمیں پہ پاؤں کہیں سر پہ آسمان نہیں وہ سانحہ ہے کہ جو قابل بیان نہیں تم اپنے پیچھے سراغ اپنا چھوڑ جاؤ گے کہ تم سے اچھی یہ دھرتی ہے جو چٹان نہیں جزیرے والو ہو کیوں اپنے حال پہ شاداں فضائے بحر کا ہر لمحہ با امان نہیں اس ایک لمس سے اب تک سلگ رہا ہوں میں کہ اس بدن سا کوئی اور شعلہ دان ...

    مزید پڑھیے

    بس اک نظر سے ہی تصویر کر گیا یہ کون

    بس اک نظر سے ہی تصویر کر گیا یہ کون مرے وجود کو زنجیر کر گیا یہ کون کتاب زیست پہ میں تھا بجھا ہوا اک حرف سنہرے رنگ میں تحریر کر گیا یہ کون ہے میرے جسم میں اب تک وہ لمس کی خوشبو زمین دشت کو تسخیر کر گیا یہ کون ہر ایک کوچہ ہے ساکت ہر اک سڑک ویران ہمارے شہر میں تقریر کر گیا یہ ...

    مزید پڑھیے

    خار ہی خار دے گلاب نہ دے

    خار ہی خار دے گلاب نہ دے زندگی تو مجھے سراب نہ دے تیرے چہرے کا جس میں عکس نہ ہو مجھ کو ایسی کوئی کتاب نہ دے اب تو بستر کو نیند آ جائے اب تو تکیے کو اضطراب نہ دے اپنا ماضی بڑا بھیانک ہے شیشہ گر آئنے پہ آب نہ دے بند کر لے جو اپنی مٹھی میں ایسے ہاتھوں میں آفتاب نہ دے اپنے شہزادؔ کو ...

    مزید پڑھیے