یہ کیسی وادی ہے یہ کیسا اک قبیلہ ہے
یہ کیسی وادی ہے یہ کیسا اک قبیلہ ہے ہر ایک جسم سمندر کی طرح نیلا ہے تنا ہوا جو کبھی رہتا تھا کماں کی طرح اسی بدن کا ہر اک جوڑ آج ڈھیلا ہے بھلانا تم کو بہت ہی محال ہے پیارے تمہارے واسطے جذبہ جو ہے ہٹیلا ہے یہ کیسے سمجھوں کہ تم بھی ہو ہم سفر میرے تمہارے شہر کا ماحول تو رنگیلا ...