بس اک نظر سے ہی تصویر کر گیا یہ کون
بس اک نظر سے ہی تصویر کر گیا یہ کون
مرے وجود کو زنجیر کر گیا یہ کون
کتاب زیست پہ میں تھا بجھا ہوا اک حرف
سنہرے رنگ میں تحریر کر گیا یہ کون
ہے میرے جسم میں اب تک وہ لمس کی خوشبو
زمین دشت کو تسخیر کر گیا یہ کون
ہر ایک کوچہ ہے ساکت ہر اک سڑک ویران
ہمارے شہر میں تقریر کر گیا یہ کون
جسے بھی دیکھیے حیرت زدہ سا لگتا ہے
کہ شہریار کو رہگیر کر گیا یہ کون
ابھی تو ان کی شرارت کے دن تھے اے شہزادؔ
ابھی سے بچوں کو گمبھیر کر گیا یہ کون