کس سے کہئے دل کی بات
کس سے کہئے دل کی بات
اپنی عزت اپنے ہات
تم بن سونے ہیں یوں دن
جیسے بول رہی ہو رات
کیسی شادی کیسا غم
اپنے اپنے محسوسات
عشق ہے یہ کچھ کھیل نہیں
کس کی مات اور کیسی مات
دیکھ چکا ہوں حشر کا دن
کاٹ چکا ہوں ہجر کی رات
ہر الزام مجھے تسلیم
اپنے دل پر رکھئے ہات
لوٹے ہیں راتوں کے دن
چمکی ہے ساقی برسات
واعظ کا مذہب فاروقؔ
جیسا موقع ویسی بات