ہو کے وارفتہ کہیں خود کو پکارا تو نہیں
ہو کے وارفتہ کہیں خود کو پکارا تو نہیں نام جو لب پہ ہمارے ہے تمہارا تو نہیں عالم تیرہ شبی مجھ کو گوارا تو نہیں میں کہ اشک سر مژگاں ہوں ستارا تو نہیں وقت کہتے ہیں کہ ہر زخم کو بھر دیتا ہے وقت نے میرا کوئی قرض اتارا تو نہیں روشنی بن کے ابھرنا نہیں آساں پھر بھی ڈوب کیا جاؤں کہ میں ...