Shakeel Nashtar

شکیل نشتر

شکیل نشتر کی غزل

    امتیاز غم و خوشی نہ رہا

    امتیاز غم و خوشی نہ رہا کوئی احساس زندگی نہ رہا ہم نے اے دل تجھے بھی دیکھ لیا اب ترا اعتبار بھی نہ رہا ان سے کہتے خرد کا افسانہ کیا کہیں ہم کو ہوش ہی نہ رہا جستجو میں تری طلب میں تری مجھ کو تیرا خیال بھی نہ رہا خود سے رہتا ہوں بے خبر لیکن آپ سے بے خبر کبھی نہ رہا آپ کے بعد زندگی ...

    مزید پڑھیے

    خرد کی زد میں اگر گلستاں بھی آتا ہے

    خرد کی زد میں اگر گلستاں بھی آتا ہے یقین عالم وہم گماں بھی آتا ہے گواہ غنچہ و گل ہیں بہار کا موسم مرے چمن میں برنگ خزاں بھی آتا ہے ترے حضور ہے گویا مرے لبوں کا سکوت نگاہ عشق کو حسن بیاں بھی آتا ہے مرے سلگنے کا احوال سننے والوں کو جو اٹھ رہا ہے نظر وہ دھواں بھی آتا ہے نگاہ پڑتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4