شاہدہ لطیف کی غزل

    کل عالم خیال میں دیکھا ہوا کا رقص

    کل عالم خیال میں دیکھا ہوا کا رقص برگ چمن کے ساز پہ باد صبا کا رقص ہر سمت بازگشت مری گونجتی رہی کہسار دیکھتے رہے میری صدا کا رقص سن دھڑکنوں کی تال پہ ہوتا ہے کس طرح احساس کے قفس میں دل بے نوا کا رقص قرنوں پہ ہے محیط غم ذات و کائنات صدیوں سے ہو رہا ہے یہ حرف وفا کا رقص دل میں ...

    مزید پڑھیے

    نہ بادبان نہ کشتی سے پیار کرنا ہے

    نہ بادبان نہ کشتی سے پیار کرنا ہے ہمیں تو ڈوب کے دریا کو پار کرنا ہے ہمارا کام تمہیں راحتیں بہم کرنا تمہارا شغل ہمیں بے قرار کرنا ہے تمہارے دل سے جو نکلی ہے اعتماد کی بات یہ بات ہے تو ہمیں اعتبار کرنا ہے بہت کٹھن ہیں جدائی کے مرحلے سارے دل حزیں کو مگر انتظار کرنا ہے تخیلات کو ...

    مزید پڑھیے

    وہ کہتا تھا کہ تم میرا سہارا بن ہی جاؤ گی

    وہ کہتا تھا کہ تم میرا سہارا بن ہی جاؤ گی طلب کے آسماں کا اک ستارہ بن ہی جاؤ گی وہ کہتا تھا کہ تم ہم ڈوبنے والوں پہ رو رو کر کسی پر شور دریا کا کنارہ بن ہی جاؤ گی وہ کہتا تھا کہ خود کو خاک کہنا چھوڑ دو اب تم کسی دن دیکھ لینا تم شرارہ بن ہی جاؤ گی وہ کہتا تھا کہ میں ٹوٹا تو پھر جڑنے ...

    مزید پڑھیے

    ہے مرا رنگ سخن رنگ بیاں کچھ مختلف

    ہے مرا رنگ سخن رنگ بیاں کچھ مختلف یہ نشاط دلبری طرز فغاں کچھ مختلف دیکھیے کس راہ پر چلتا رہا ہے کارواں ہیں ہمارے راستوں پر یہ نشاں کچھ مختلف جو ہمارے ذکر کو ہم سے بھی پوشیدہ رکھے اب ہمیں بھی چاہئے اک راز داں کچھ مختلف ایک انجانی سی چپ ہے چار سو پھیلی ہوئی چاہئے اے مہرباں! اک ہم ...

    مزید پڑھیے

    افق کے پار اتر جاؤں میں ارادہ ہے

    افق کے پار اتر جاؤں میں ارادہ ہے مگر یہ عمر ہے کم اور سفر زیادہ ہے طلب کے پھول بچھا دوں میں اس کے رستے میں وہ ایک شخص جو صحرا میں پا پیادہ ہے کسی کا نام نہ تحریر اور نہ نقش کوئی ورق کتاب تمنا کا کتنا سادہ ہے خود اپنے فیصلے کرنے ہیں زندگی میں مجھے میں زندگی سے نہ پوچھوں گی کیا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی پنچھی اڑان میں بھی نہیں

    کوئی پنچھی اڑان میں بھی نہیں تیر اس کی کمان میں بھی نہیں ضبط کرنے کی خو نہیں اس میں حوصلہ اس کے مان میں بھی نہیں دھوپ اتنی ہے غم کے صحرا میں سایہ اس سائبان میں بھی نہیں نقش بر آب ہو گیا ہر عکس کوئی پیکر چٹان میں بھی نہیں ایک دن اجنبی ملیں گے ہم حادثہ یہ گمان میں بھی نہیں جتنا ...

    مزید پڑھیے

    ایک مدت دھڑکتا رہا میرا دل

    ایک مدت دھڑکتا رہا میرا دل آپ کی راہ تکتا رہا میرا دل اک کلی سی کھلی تھی تمناؤں کی ایک عرصہ مہکتا رہا میرا دل شہر حیران ہیں میری روداد پر دشت میں کیوں بھٹکتا رہا میرا دل اتنی کانٹوں بھری رہ گزر تھی مری ہر قدم پر اٹکتا رہا میرا دل اذن اظہار مل بھی گیا تھا مگر کس لیے پھر جھجکتا ...

    مزید پڑھیے

    جگنو چاند ستارے لے کر آئی ہوں

    جگنو چاند ستارے لے کر آئی ہوں تحفے کتنے پیارے لے کر آئی ہوں ان سنسان فضاؤں کی خاموشی میں میں آواز کے دھارے لے کر آئی ہوں ظلمت شب میں کچھ تو ہو امید سحر اشکوں کے کچھ تارے لے کر آئی ہوں دیکھ بیاض شعر میں کتنی خوشبو ہے پھول میں کتنے سارے لے کر آئی ہوں شاہدہؔ ان تاریک فضاؤں کی ...

    مزید پڑھیے

    نئے دکھوں نئی خوشیوں کی رہ گزار میں ہوں

    نئے دکھوں نئی خوشیوں کی رہ گزار میں ہوں ابھی قیام کہاں ہو کہ خار زار میں ہوں وہ مجھ کو جلتا ہوا چھوڑ دے کہ گل کر دے میں اک چراغ ہوں جھونکے کے اختیار میں ہوں میں ان کے ساتھ بڑی بے دلی سے اڑتی ہوں کہ اک پرندہ ہوں اور دوسری قطار میں ہوں وہ جان بوجھ کے لمحوں کو طول دے دے گا جو جانتا ...

    مزید پڑھیے

    رہا کرنا نہیں ان کو انہیں آباد رکھنا ہے

    رہا کرنا نہیں ان کو انہیں آباد رکھنا ہے سنہری خواہشوں کو قید میں دل شاد رکھنا ہے وہ دن بھی یاد رکھنا ہے ابھی جو کل ہی بیتا ہے جو اب ماضی کا حصہ ہے ہمیشہ یاد رکھنا ہے خدا خود بستیوں کے فیصلے کرتا ہے حکمت سے کسے آباد رکھنا ہے کسے برباد رکھنا ہے بہت سے لوگ آئیں گے تمہاری زندگانی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2