شاہدہ لطیف کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    کل عالم خیال میں دیکھا ہوا کا رقص

    کل عالم خیال میں دیکھا ہوا کا رقص برگ چمن کے ساز پہ باد صبا کا رقص ہر سمت بازگشت مری گونجتی رہی کہسار دیکھتے رہے میری صدا کا رقص سن دھڑکنوں کی تال پہ ہوتا ہے کس طرح احساس کے قفس میں دل بے نوا کا رقص قرنوں پہ ہے محیط غم ذات و کائنات صدیوں سے ہو رہا ہے یہ حرف وفا کا رقص دل میں ...

    مزید پڑھیے

    نہ بادبان نہ کشتی سے پیار کرنا ہے

    نہ بادبان نہ کشتی سے پیار کرنا ہے ہمیں تو ڈوب کے دریا کو پار کرنا ہے ہمارا کام تمہیں راحتیں بہم کرنا تمہارا شغل ہمیں بے قرار کرنا ہے تمہارے دل سے جو نکلی ہے اعتماد کی بات یہ بات ہے تو ہمیں اعتبار کرنا ہے بہت کٹھن ہیں جدائی کے مرحلے سارے دل حزیں کو مگر انتظار کرنا ہے تخیلات کو ...

    مزید پڑھیے

    وہ کہتا تھا کہ تم میرا سہارا بن ہی جاؤ گی

    وہ کہتا تھا کہ تم میرا سہارا بن ہی جاؤ گی طلب کے آسماں کا اک ستارہ بن ہی جاؤ گی وہ کہتا تھا کہ تم ہم ڈوبنے والوں پہ رو رو کر کسی پر شور دریا کا کنارہ بن ہی جاؤ گی وہ کہتا تھا کہ خود کو خاک کہنا چھوڑ دو اب تم کسی دن دیکھ لینا تم شرارہ بن ہی جاؤ گی وہ کہتا تھا کہ میں ٹوٹا تو پھر جڑنے ...

    مزید پڑھیے

    ہے مرا رنگ سخن رنگ بیاں کچھ مختلف

    ہے مرا رنگ سخن رنگ بیاں کچھ مختلف یہ نشاط دلبری طرز فغاں کچھ مختلف دیکھیے کس راہ پر چلتا رہا ہے کارواں ہیں ہمارے راستوں پر یہ نشاں کچھ مختلف جو ہمارے ذکر کو ہم سے بھی پوشیدہ رکھے اب ہمیں بھی چاہئے اک راز داں کچھ مختلف ایک انجانی سی چپ ہے چار سو پھیلی ہوئی چاہئے اے مہرباں! اک ہم ...

    مزید پڑھیے

    افق کے پار اتر جاؤں میں ارادہ ہے

    افق کے پار اتر جاؤں میں ارادہ ہے مگر یہ عمر ہے کم اور سفر زیادہ ہے طلب کے پھول بچھا دوں میں اس کے رستے میں وہ ایک شخص جو صحرا میں پا پیادہ ہے کسی کا نام نہ تحریر اور نہ نقش کوئی ورق کتاب تمنا کا کتنا سادہ ہے خود اپنے فیصلے کرنے ہیں زندگی میں مجھے میں زندگی سے نہ پوچھوں گی کیا ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    دل کا موسم

    بارشیں بادل گھٹائیں سنسناتی یہ ہوائیں یہ پھواریں یہ مہک مٹی کے سوندھے جسم کی کتنا پیارا ہے یہ سب کچھ پڑھ رہی ہوں اس دریچے سے میں موسم کی خبر ہاں مگر یہ تو تم بھی جانتے ہو دل کا موسم اور ہے

    مزید پڑھیے