کل عالم خیال میں دیکھا ہوا کا رقص
کل عالم خیال میں دیکھا ہوا کا رقص برگ چمن کے ساز پہ باد صبا کا رقص ہر سمت بازگشت مری گونجتی رہی کہسار دیکھتے رہے میری صدا کا رقص سن دھڑکنوں کی تال پہ ہوتا ہے کس طرح احساس کے قفس میں دل بے نوا کا رقص قرنوں پہ ہے محیط غم ذات و کائنات صدیوں سے ہو رہا ہے یہ حرف وفا کا رقص دل میں ...