نئے دکھوں نئی خوشیوں کی رہ گزار میں ہوں

نئے دکھوں نئی خوشیوں کی رہ گزار میں ہوں
ابھی قیام کہاں ہو کہ خار زار میں ہوں


وہ مجھ کو جلتا ہوا چھوڑ دے کہ گل کر دے
میں اک چراغ ہوں جھونکے کے اختیار میں ہوں


میں ان کے ساتھ بڑی بے دلی سے اڑتی ہوں
کہ اک پرندہ ہوں اور دوسری قطار میں ہوں


وہ جان بوجھ کے لمحوں کو طول دے دے گا
جو جانتا ہے کہ میں اس کے انتظار میں ہوں