پھر اسی شوخ کی تصویر اتر آئی ہے
پھر اسی شوخ کی تصویر اتر آئی ہے مرے اشعار میں مضمر مری رسوائی ہے دیکھنے دیتا نہیں دور تلک دل کا غبار جس سے ملئے وہ خود اپنا ہی تماشائی ہے شہر میں نکلو تو ہنگامہ کہ ہر ذات ہو گم ذات میں اترو تو اک عالم تنہائی ہے زخم ہر سنگ ہے اس دست حنا کا ہم رنگ خوب اس شوخ کا انداز پذیرائی ہے دل ...